سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
41. باب مَنْ رَدَّ عَنْ مُسْلِمٍ، غِيبَةً
باب: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کی طرف سے غیبت کا جواب دیا اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4883
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ بْنِ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ يَحْيَى الْمُعَافِرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَمَى مُؤْمِنًا مِنْ مُنَافِقٍ أُرَاهُ، قَالَ: بَعَثَ اللَّهُ مَلَكًا يَحْمِي لَحْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، وَمَنْ رَمَى مُسْلِمًا بِشَيْءٍ يُرِيدُ شَيْنَهُ بِهِ حَبَسَهُ اللَّهُ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ".
معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی مومن کی عزت و آبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فرشتہ بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر تہمت لگائے گا، اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہو تو اللہ اسے جہنم کے پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے جو کچھ کہا ہے اس سے نکل جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11291)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/441) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4883  
´جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کی طرف سے غیبت کا جواب دیا اس کے حکم کا بیان۔`
معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی مومن کی عزت و آبرو کی کسی منافق سے حفاظت کرے گا تو اللہ ایک فرشتہ بھیجے گا جو قیامت کے دن اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا اور جو شخص کسی مسلمان پر تہمت لگائے گا، اس سے اس کا مقصد اسے مطعون کرنا ہو تو اللہ اسے جہنم کے پل پر روکے رکھے گا یہاں تک کہ جو اس نے جو کچھ کہا ہے اس سے نکل جائے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4883]
فوائد ومسائل:
مسلمان صاحبِ ایمان کی عزت کا دفاع کرنا، اس کے سامنے ہو یا اس کی غیر موجودگی میں بہت بڑی وعزیمت اور فضیلت کا کام ہے، اس سے ایک صالح معاشرہ تشکیل پاتا ہے اور شریر طبیعت افراد کو پنپنے کا مو قع نہیں ملتا۔
یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔
تفصیل کے لیئے دیکھئے: (التعلیق الرغیب: 302/3، 303 و مشکوة، التحقیق الثاني للألباني، حدیث: 4986)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4883