سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
42. باب مَنْ لَيْسَتْ لَهُ غِيبَةٌ
باب: اس شخص کا بیان جس کی غیبت غیبت کے حکم میں نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 4885
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجُشَمِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُنْدُبٌ، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ ثُمَّ عَقَلَهَا ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى رَاحِلَتَهُ فَأَطْلَقَهَا ثُمَّ رَكِبَ ثُمَّ نَادَى: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تُشْرِكْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:أَتَقُولُونَ هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيرُهُ أَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَى مَا قَالَ , قَالُوا: بَلَى".
ابوعبداللہ جشمی کہتے ہیں کہ ہم سے جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک اعرابی آیا اس نے اپنی سواری بٹھائی پھر اسے باندھا، اس کے بعد وہ مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو وہ اپنی سواری کے پاس آیا، اسے اس نے کھولا پھر اس پر سوار ہوا اور پکار کر کہا: اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے اس رحم میں کسی اور کو شامل نہ کر (یعنی کسی اور پر رحم نہ فرما) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ کیا کہتے ہو؟ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم نے وہ نہیں سنا جو اس نے کہا؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں ضرور سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3268)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/312) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف بزيادة ف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4885  
´اس شخص کا بیان جس کی غیبت غیبت کے حکم میں نہیں ہے۔`
ابوعبداللہ جشمی کہتے ہیں کہ ہم سے جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک اعرابی آیا اس نے اپنی سواری بٹھائی پھر اسے باندھا، اس کے بعد وہ مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے سلام پھیرا تو وہ اپنی سواری کے پاس آیا، اسے اس نے کھولا پھر اس پر سوار ہوا اور پکار کر کہا: اے اللہ! مجھ پر اور محمد پر رحم فرما اور ہمارے اس رحم میں کسی اور کو شامل نہ کر (یعنی کسی اور پر رحم نہ فرما) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ کیا کہتے ہو؟ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم نے وہ نہیں س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4885]
فوائد ومسائل:
اس روایت کا پہلا حصہ (اللھم ار حمني۔
۔
۔
۔
۔
)
اے اللہ مجھ پر رحم کر اور حضرت محمدﷺ پر رحم کر اور ہماری اس رحمت میں کسی کو شریک نہ کر صحیح ہے جو پہلے حدیث نمبر: 380 میں گزر چکا ہے، جبکہ دوسرا حصہ صحیح نہیں ہے۔
بہر حال بطور نصیحت و عبرت جاہلوں کی جاہلیت کا ذکر جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4885