سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
49. باب فِي الاِنْتِصَارِ
باب: بدلہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4898
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، أخبرنا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ , الْمَعْنَى وَاحِدٌ، أخبرنا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْأَلُ عَنِ الِانْتِصَارِ وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ سورة الشورى آية 41 , فَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ امْرَأَةِ أَبِيهِ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَزَعَمُوا أَنَّهَا كَانَتْ تَدْخُلُ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ:" دَخَلَ عَلَيَّ ّرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ، فَجَعَلَ يَصْنَعُ شَيْئًا بِيَدِهِ، فَقُلْتُ: بِيَدِهِ حَتَّى فَطَّنْتُهُ لَهَا، فَأَمْسَكَ وَأَقْبَلَتْ زَيْنَبُ تَقَحَّمُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَنَهَاهَا فَأَبَتْ أَنْ تَنْتَهِيَ، فَقَالَ لِعَائِشَةَ: سُبِّيهَا فَسَبَّتْهَا فَغَلَبَتْهَا، فَانْطَلَقَتْ زَيْنَبُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَتْ: إِنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَقَعَتْ بِكُمْ وَفَعَلَتْ فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّهَا حِبَّةُ أَبِيكِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ فَانْصَرَفَتْ، فَقَالَتْ لَهُمْ: أَنِّي قُلْتُ لَهُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ لِي: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ فِي ذَلِكَ.
ابن عون کہتے ہیں آیت کریمہ «ولمن انتصر بعد ظلمه فأولئك ما عليهم من سبيل» اور جو لوگ اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لیں تو ایسے لوگوں پر الزام کا کوئی راستہ نہیں (سورۃ الشوریٰ: ۴۱) میں بدلہ لینے کا جو ذکر ہے اس کے متعلق میں پوچھ رہا تھا تو مجھ سے علی بن زید بن جدعان نے بیان کیا، وہ اپنی سوتیلی ماں ام محمد سے روایت کر رہے تھے، (ابن عون کہتے ہیں: لوگ کہتے ہیں کہ وہ (ام محمد) ام المؤمنین ۱؎ کے پاس جایا کرتی تھیں) ام محمد کہتی ہیں: ام المؤمنین نے کہا: میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، ہمارے پاس زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا تھیں آپ اپنے ہاتھ سے مجھے کچھ چھیڑنے لگے (جیسے میاں بیوی میں ہوتا ہے) تو میں نے ہاتھ کے اشارہ سے آپ کو بتا دیا کہ زینب بنت حجش بیٹھی ہوئی ہیں، تو آپ رک گئے اتنے میں زینب آ کر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے الجھ گئیں اور انہیں برا بھلا کہنے لگیں، تو آپ نے انہیں اس سے منع فرمایا لیکن وہ نہ مانیں، تو آپ نے ام المؤمنین عائشہ سے فرمایا: تم بھی انہیں کہو، تو انہوں نے بھی کہا اور وہ ان پر غالب آ گئیں، تو ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا، علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں، اور ان سے کہا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے تمہیں یعنی بنو ہاشم کو گالیاں دیں ہیں (کیونکہ ام زینب ہاشمیہ تھیں) پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی شکایت کرنے) آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: قسم ہے کعبہ کے رب کی وہ (یعنی عائشہ) تمہارے والد کی چہیتی ہیں تو وہ لوٹ گئیں اور بنو ہاشم کے لوگوں سے جا کر انہوں نے کہا: میں نے آپ سے ایسا اور ایسا کہا تو آپ نے مجھے ایسا اور ایسا فرمایا، اور علی رضی اللہ عنہ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ سے اس سلسلے میں گفتگو کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17820)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/130) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد