سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
60. باب كَرَاهِيَةِ الْغِنَاءِ وَالزَّمْرِ
باب: گانے بجانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4926
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ، عَنْ مَيْمُونٍ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ فَسَمِعَ صَوْتَ زَامِرٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قال أَبُو دَاوُد وَهَذَا أَنْكَرُهَا.
نافع کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا تو آپ نے ایک بانسری بجانے والے کی آواز سنی پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ان احادیث میں سب سے زیادہ منکر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8510) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: صاحب عون المعبود لکھتے ہیں: «ولا یعلم وجہ النکارۃ بل إسنادہ قوی ولیس بمخالف لروایۃ الثقات» یعنی ابوداود نے اسے «أنکر الروایۃ»  کیوں کہا اس کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہو سکی بلکہ سنداً یہ قوی روایت ہے اور ثقات کی روایت کے بھی مخالف نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد