سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
61. باب فِي الْحُكْمِ فِي الْمُخَنَّثِينَ
باب: ہجڑوں کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4928
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَنَّ أَبَا أُسَامَةَ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ أَبِي يَسَارٍ الْقُرَشِيِّ،عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أُتِيَ بِمُخَنَّثٍ قَدْ خَضَّبَ يَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ بِالْحِنَّاءِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَالُ هَذَا؟ فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَتَشَبَّهُ بِالنِّسَاءِ، فَأَمَرَ بِهِ فَنُفِيَ إِلَى النَّقِيعِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَقْتُلُهُ؟ فَقَالَ: إِنِّي نُهِيتُ عَنْ قَتْلِ الْمُصَلِّينَ" قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: وَالنَّقِيعُ نَاحِيَةٌ عَنْ الْمَدِينَةِ وَلَيْسَ بِالْبَقِيعِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہجڑا لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پیروں میں مہندی لگا رکھی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا کیا حال ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ عورتوں جیسا بنتا ہے، آپ نے حکم دیا تو اسے نقیع کی طرف نکال دیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اسے قتل نہ کر دیں؟، آپ نے فرمایا: مجھے نماز پڑھنے والوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے نقیع مدینے کے نواح میں ایک جگہ ہے اس سے مراد بقیع (مدینہ کا قبرستان) نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15464) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4928  
´ہجڑوں کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہجڑا لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پیروں میں مہندی لگا رکھی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا کیا حال ہے؟ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ عورتوں جیسا بنتا ہے، آپ نے حکم دیا تو اسے نقیع کی طرف نکال دیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اسے قتل نہ کر دیں؟، آپ نے فرمایا: مجھے نماز پڑھنے والوں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے نقیع مدینے کے نواح میں ایک جگہ ہے اس سے مراد بقیع (مدینہ کا قبرستان) نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4928]
فوائد ومسائل:
 اس روایت کی صحت و ضعف میں اختلاف ہے۔
عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والا اس قابل نہیں کہ مدینہ منورہ کے اندر رہ سکے۔
صحابہ نے اس وجہ سے اجازت چاہی تھی کہ اسے قتل کر دیا جائے۔
مگر آپ ﷺ نے اجازت نہیں دی۔
اور مسلمانوں اور مومنوں کو نمازی کے لفظ سے ذکر کیا کہ یہی انکا امتیازی وصف ہے۔
اور ہیجڑے بھی اسلام اور احکامِ اسلام کے اسی طرح مکلف ہیں جس طرح دوسرے مرد اور عورتیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4928