سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
66. باب فِي الرَّحْمَةِ
باب: رحمت و شفقت اور مہربانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4942
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قال حَدَّثَنَا. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ، قال ابْنُ كَثِيرٍ فِي حَدِيثِهِ، وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ: أَقُولُ حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، فَقَالَ: إِذَا قَرَأْتَهُ عَلَيَّ فَقَدْ حَدَّثْتُكَ بِهِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبَ هَذِهِ الْحُجْرَةِ , يَقُولُ:" لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے صادق و مصدوق ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اس کمرے میں رہتے تھے ۱؎ فرماتے سنا ہے: رحمت (مہربانی و شفقت) صرف بدبخت ہی سے چھینی جاتی ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 16 (1923)، (تحفة الأشراف: 13391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/301، 442، 461، 539) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اشارہ ہے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی جانب جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رہتے تھے۔
۲؎: یعنی بدبخت اپنی سخت دلی کے باعث دوسروں پر شفقت و مہربانی نہیں کرتا جب کہ نیک بخت کا حال اس کے برعکس ہوتا ہے یعنی وہ بے رحم نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4942  
´رحمت و شفقت اور مہربانی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے صادق و مصدوق ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اس کمرے میں رہتے تھے ۱؎ فرماتے سنا ہے: رحمت (مہربانی و شفقت) صرف بدبخت ہی سے چھینی جاتی ہے ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4942]
فوائد ومسائل:
1) رسول اللہ ﷺ کا وصف صادق و مصدوق یوں ہے کہ آپؐ اپنے قول و فعل اور خبر میں صادق (سچے) تھے۔
اور اللہ اس کے فرشتوں اور مومنین نے آپ ﷺ کے نبی ورسول ہونے کی تصدیق کی ہے تو اس اعتبار سے آپ مصدوق ہوئے۔

2) آپﷺ کے رحم کا دائرہ، اپنے، پرائے، چھوٹے، بڑے زیر دست، ملازمین اور حیوانوں تک کو وسیع ہے۔
صاحبِ ایمان کو کسی بھی موقع پر کسی کے ساتھ ظلم کا معاملہ نہیں کرنا چاہیئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4942