ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ابوعبداللہ (حذیفہ) رضی اللہ عنہ سے یا ابوعبداللہ نے ابومسعود سے کہا تم نے «زعموا» کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا؟ وہ بولے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «زعموا»(لوگوں نے گمان کیا) آدمی کی بہت بری سواری ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3364)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/119، 5/401) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ «زعموا» کا تعلق ایسے قول اور ایسی بات سے ہے جو غیر یقینی ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لفظ و اپنے مقصد کے لئے سواری بنانے اور اس کی آڑ لے کر کوئی ایسی بات کہنے سے منع کیا ہے جو غیر محقق ہو اور جو پایہ ثبوت کو نہ پہنچتی ہو۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4972
´آدمی کا «زعموا»(لوگوں کا ایسا گمان ہے) کہنا کیسا ہے؟` ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ابوعبداللہ (حذیفہ) رضی اللہ عنہ سے یا ابوعبداللہ نے ابومسعود سے کہا تم نے «زعموا» کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے سنا؟ وہ بولے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «زعموا»(لوگوں نے گمان کیا) آدمی کی بہت بری سواری ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4972]
فوائد ومسائل: لوگوں سے سنی سنائی بے اصل باتوں کو بلا تحقیق وتفتیش آگےنقل کر نا بہت براہے۔ کئی لوگ اپنے وہم شبہے یا جھوٹ کو لاگ لپیٹ سے آگے بڑھانے میں بڑے شاطرہوتے ہیں بالخصوص موجودہ لادینی صحافت کا تو یہ طرہ امتیاز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4972