سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
82. باب فِي الْكَرْمِ وَحِفْظِ الْمَنْطِقِ
باب: انگور کو «كرم» کہنے اور غیر مناسب الفاظ بولنے سے بچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4974
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ: الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ، وَلَكِنْ قُولُوا: حَدَائِقَ الْأَعْنَابِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (انگور اور اس کے باغ کو) «كرم» نہ کہے ۱؎، اس لیے کہ «كرم» مسلمان مرد کو کہتے ہیں ۲؎، بلکہ اسے انگور کے باغ کہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13632)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 101 (6182)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 2 (2249)، مسند احمد (2/272، 464، 476) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: چونکہ «كرم»  یعنی انگور سے جو شراب بنائی جاتی ہے اسے لوگ عمدہ اور بہتر سمجھتے ہیں اس لیے انگور کا نام «كرم» رکھنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تاکہ کبھی بھی شراب کی بہتری خیال میں نہ آئے۔
۲؎: عرب «رَجُلٌ کَرْمٌ» اور «قَوْمٌ کَرْمٌ» کہتے ہیں «رَجُلٌ کَرِیْمٌ» اور «قَوْمٌ کِرَامٌ» کے معنی میں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4974  
´انگور کو «كرم» کہنے اور غیر مناسب الفاظ بولنے سے بچنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (انگور اور اس کے باغ کو) «كرم» نہ کہے ۱؎، اس لیے کہ «كرم» مسلمان مرد کو کہتے ہیں ۲؎، بلکہ اسے انگور کے باغ کہو۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4974]
فوائد ومسائل:
شرعی اوردینی غیرت کا تقاضاہے کہ غلط الفاظ مسلمان کی زبان پر جاری نہیں ہونے چاہییں بالخصوص جب رسول اللہﷺ نے ان تفریح فرمادی ہو جیسے درج ذیل باب میں بھی وارد ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4974