سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
84. باب لاَ يُقَالُ خَبُثَتْ نَفْسِي
باب: میرا نفس خبیث ہو گیا کہنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4979
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: جَاشَتْ نَفْسِي وَلَكِنْ لِيَقُلْ: لَقِسَتْ نَفْسِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے: میرے دل نے جوش مارا بلکہ یوں کہے: میرا جی پریشان ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16880)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 100 (6180)، صحیح مسلم/الألفاظ من الأدب 4 (2250)، مسند احمد (6/51، 209، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4979  
´میرا نفس خبیث ہو گیا کہنے کی ممانعت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے: میرے دل نے جوش مارا بلکہ یوں کہے: میرا جی پریشان ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4979]
فوائد ومسائل:
اسلام نےاپنے ماننے والوں کے عقائدو اعمال میں پاکیزگی پیدا کرنے کے ساتھ ان کی زبان وبیان کے اسلوب و محاورات کو بھی پاکیزہ بنایاہے۔
ارشاد الہی ہے: (بئس الاسم الفسوق بعد الايمان)(الحجرات: ١١) ايمان لے آنے کے بعدفسق کا نام بہت برا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4979