سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
90. باب فِي الْعِدَةِ
باب: وعدہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4995
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي النُّعْمَانِ، عَنْ أَبِي وَقَّاصٍ،عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا وَعَدَ الرَّجُلُ أَخَاهُ وَمِنْ نِيَّتِهِ أَنْ يَفِيَ لَهُ فَلَمْ يَفِ وَلَمْ يَجِئْ لِلْمِيعَادِ، فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اسے پورا کرے گا، پھر وہ اسے پورا نہ کر سکے اور وعدے پر نہ آ سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الإیمان 14 (2633)، (تحفة الأشراف: 3693) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابووقاص مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2633  
´منافق کی پہچان کا بیان۔`
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کسی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا لیکن وہ (کسی عذر و مجبوری سے) پورا نہ کر سکا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2633]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ایسا شخص منافقین کے زمرہ میں نہ آئے گا،
کیوں کہ اس کی نیت صالح تھی اور عمل کا دارومدار نیت پر ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2633   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4995  
´وعدہ کا بیان۔`
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اسے پورا کرے گا، پھر وہ اسے پورا نہ کر سکے اور وعدے پر نہ آ سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4995]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے۔
لیکشن انسان اگر فطری طور پر نسیان کا شکار ہوگیا ہو تومعاف ہے، مگر عمدا وعدے کا پاس نہ کرنا اور اس کے خلاف کرنا علامات نفاق میں سے ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4995