سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
95. باب مَا جَاءَ فِي الشِّعْرِ
باب: شعر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5011
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا، وَإِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا".
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور باتیں کرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض بیان جادو ہوتے ہیں اور بعض اشعار «حكم» ۱؎ (یعنی حکمت) پر مبنی ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأدب 69 (2845)، سنن ابن ماجہ/الأدب 41 (3756)، (تحفة الأشراف: 6106)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/269، 309، 313، 327، 332) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہاں «حُکْم»، «حِکْمَتْ» کے معنی میں ہے جیسا کہ آیت کریمہ «وآتیناہ الحُکْمَ صبیّاً» میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3756  
´شعر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: بعض اشعار میں حکمت و دانائی کی باتیں ہوتی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3756]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شاعری کلام ہی کی ایک صورت ہے۔
جس طرح نثر میں اچھی بری دونوں طرح کی باتیں کی جا سکتی ہیں اسی طرح شعرو ں میں بھی اچھی بری دونوں طرح کی باتیں ہو سکتی ہیں۔

(2)
بری شاعری سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ اچھے شعر کہنا سننا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3756   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5011  
´شعر کا بیان۔`
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور باتیں کرنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض بیان جادو ہوتے ہیں اور بعض اشعار «حكم» ۱؎ (یعنی حکمت) پر مبنی ہوتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5011]
فوائد ومسائل:
یہ احادیث دلیل ہیں کہ خطبائے اسلام مدرسین شریعت اور طلبہ کرام کو چاہیے کہ اپنے دعوتی بیانات کو حکمت بھرے اشعار اور عمدہ اسلوب بیان سے مزین بنانے میں محنت کریں تاکہ ابلاغ حق اور ابطال باطل کا فریضہ بحسن وخوبی ادا ہو اور دین اور اہل دین کا علم سر بلند ہو۔
بھدے خطیب اور بے ربط وغیرہ مدلل متکلم اور مدرس نہ صرف اپنی بلکہ دین اسلام اور داعیان حق کی تضحیک ومذمت کا باعث بنتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5011