سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
96. باب فِي الرُّؤْيَا
باب: خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5020
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ عُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الرُّؤْيَا عَلَى رِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ تُعَبَّرْ فَإِذَا عُبِّرَتْ وَقَعَتْ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَلَا تَقُصَّهَا إِلَّا عَلَى وَادٍّ أَوْ ذِي رَأْيٍ".
ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواب پرندے کے پیر پر ہوتا ہے ۱؎ جب تک اس کی تعبیر نہ بیان کر دی جائے، اور جب اس کی تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے۔ میرا خیال ہے آپ نے فرمایا اور اسے اپنے دوست یا کسی صاحب عقل کے سوا کسی اور سے بیان نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرؤیا 6 (2278)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 6 (3914)، (تحفة الأشراف: 11174)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/10، 11، 12، 13) سنن الدارمی/الرؤیا 11 (2194) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی تعبیر بیان کئے جانے تک اس خواب کے لئے جائے قرار اور ٹھہراؤ نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3914  
´جب خواب کی تعبیر بیان کر دی جائے تو اسی طرح واقع ہو جاتی ہے اس لیے۔`
ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندہ کے پیر پر ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے ۱؎، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: تم خواب کو صرف اسی شخص سے بیان کرو جس سے تمہاری محبت و دوستی ہو، یا وہ صاحب عقل ہو ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3914]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پرندے کے پنجے میں پکڑی ہوئی چیز گر بھی سکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ نہ گرے۔
اسی طرح خواب کی جب تک تعبیر نہ کی جائے تب تک یہ ممکن ہے کہ نہ گرے، اسی طرح خواب کی جب تک تعبیر نہ کی جائے تب تک یہ ممکن ہے کہ خواب میں دیا ہوا اشارہ واقع ہوجائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ واقع نہ ہو۔
جب تعبیر کردی جائے پھر اس کا وہی مطلب بن جاتا ہےجو بیان کیا گیا۔

(2)
امام بخاری ؒ بیان کرتے ہیں کہ اگر پہلے تعبیر کرنے والے نے تعبیر میں غلطی کی ہو اور اس کے بعد دوسرا شخص صحیح تعبیرکردے تو دوسری تعبیر ہی معتبر ہوگی۔ (صحيح البخاري، التعبير، باب من لم یرالرؤيا لأول عابر إذا لم يصب، حديث: 7046)

(3)
تعبیر بیان کرنے والا شخص جاہل نہیں ہونا چاہیے ورنہ وہ غلط تعبیر بیان کریگا جو پریشانی کا باعث ہوگی جب کہ عالم اس کا اچھا محمل تلاش کرنے کی کوشش کرے گا اسی طرح مخلص دوست اچھا مطلب تلاش کرے گاجب کہ اجنبی شخص کے دل میں وہ ہمدردی نہیں ہوگی اس لیے ممکن ہے کہ وہ نامناسب تعبیر بیان کردے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3914   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2278  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
ابورزین عقیلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چالیسواں حصہ ہے اور خواب کی جب تک تعبیر نہ بیان کی جائے وہ ایک پرندے کے پنجہ میں ہوتا ہے، پھر جب تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے ۱؎، ابورزین کہتے ہیں: میرا خیال ہے آپ نے یہ بھی فرمایا: خواب صرف اس سے بیان کرو جو عقلمند ہو یا جس سے تمہاری دوستی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2278]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اس خواب کی تعبیرجب تک بیان نہیں کی جاتی یہ خواب معلق رہتا ہے،
اس کے لیے ٹھہراؤ نہیں ہوتا،
تعبیر آ جانے کے بعد ہی اسے قرارحاصل ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2278   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5020  
´خواب کا بیان۔`
ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواب پرندے کے پیر پر ہوتا ہے ۱؎ جب تک اس کی تعبیر نہ بیان کر دی جائے، اور جب اس کی تعبیر بیان کر دی جاتی ہے تو وہ واقع ہو جاتا ہے۔‏‏‏‏ میرا خیال ہے آپ نے فرمایا اور اسے اپنے دوست یا کسی صاحب عقل کے سوا کسی اور سے بیان نہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5020]
فوائد ومسائل:
محبت کرنے والا مخلص ساتھی خوشی کی خبر میں تمہارے ساتھ خوش ہوگا۔
اور بُری بات سے خاموش رہے گا۔
اور صاحب علم یا تو تعبیر ہی عمدہ کرے گا۔
یا کسی بُرائی سے بچائو کا طریقہ بتائے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5020