سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
96. باب فِي الرُّؤْيَا
باب: خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5025
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ كَأَنَّا فِي دَارِ عُقْبَةَ بْنِ رَافِعٍ، وَأُتِينَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ، فَأَوَّلْتُ أَنَّ الرِّفْعَةَ لَنَا فِي الدُّنْيَا وَالْعَاقِبَةَ فِي الْآخِرَةِ، وَأَنَّ دِينَنَا قَدْ طَابَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے آج رات دیکھا جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہوں، اور ہمارے پاس ابن طاب ۱؎ کی رطب تازہ (کھجوریں) لائی گئیں، تو میں نے یہ تعبیر کی کہ دنیا میں بلندی ہمارے واسطے ہے اور آخرت کی عاقبت ۲؎ بھی اور ہمارا دین سب سے عمدہ اور اچھا ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرؤیا 4 (2270)، (تحفة الأشراف: 316)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/286) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ابن طاب ایک قسم کی کھجورہے، اس سے دین کی عمدگی اور پاکی نکلی رافع کے لفظ سے دنیا میں رفعت اور بلندی۔
۲؎: اور عقبہ عاقبت کی بھلائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5025  
´خواب کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے آج رات دیکھا جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہوں، اور ہمارے پاس ابن طاب ۱؎ کی رطب تازہ (کھجوریں) لائی گئیں، تو میں نے یہ تعبیر کی کہ دنیا میں بلندی ہمارے واسطے ہے اور آخرت کی عاقبت ۲؎ بھی اور ہمارا دین سب سے عمدہ اور اچھا ہو گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5025]
فوائد ومسائل:
خواب کی تعبیر میں بعض اوقات الفاظ ومناظرسے بھی معنی اخذ کیے جاتے ہیں۔
تو مندرجہ بالا خواب میں لفظ عقبہ سے عاقبت (عمدہ انجام) رافع سے رفعت وسربلندی اور ابن طاب سے طیب اور عمدہ ہونا سمجھا گیا ہے۔
جو بحمد للہ ایک تاریخی حققیت ثابت ہوا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5025