سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
100. باب كَمْ مَرَّةٍ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ
باب: چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟
حدیث نمبر: 5036
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ حُمَيْدَةَ أَوْ عُبَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُشَمِّتُ الْعَاطِسَ ثَلَاثًا، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تُشَمِّتَهُ فَشَمِّتْهُ، وَإِنْ شِئْتَ فَكُفَّ".
عبید بن رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھینکنے والے کا جواب تین بار دو اس کے بعد اگر جواب دینا چاہو تو دو، اور نہ دینا چاہو تو نہ دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9746)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 5 (2744) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں راوی یزید بن عبدالرحمن کثیر الخطاء اور حمیدہ یا عبیدہ بنت عبید مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2744  
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟`
عبید بن رفاعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھینکنے والے کی چھینک کا جواب تین بار دیا جائے گا، اور اگر تین بار سے زیادہ چھینکیں آئیں تو تمہیں اختیار ہے جی چاہے تو جواب دو اور جی چاہے تو نہ دو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2744]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں یزید بن عبد الرحمن ابوخالدالدالاني بہت غلطیاں کرجاتے تھے،
اور ""عمر بن إسحاق بن أبي طلحة اور ان کی ماں ''حمیدہ یا عبیدہ'' دونوں مجہول ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2744