سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
103. باب فِي الرَّجُلِ يَنْبَطِحُ عَلَى بَطْنِهِ
باب: آدمی پیٹ کے بل لیٹے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5040
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ طَخْفَةَ بْنِ قَيْسٍ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: كَانَ أَبِي مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْطَلِقُوا بِنَا إِلَى بَيْتِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , فَانْطَلَقْنَا، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، أَطْعِمِينَا فَجَاءَتْ بِحَشِيشَةٍ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَائِشَةُ، أَطْعِمِينَا , فَجَاءَتْ بِحَيْسَةٍ مِثْلِ الْقَطَاةِ فَأَكَلْنَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَائِشَةُ، اسْقِينَا , فَجَاءَتْ بِعُسٍّ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَالَ: يَا عَائِشَةُ، اسْقِينَا , فَجَاءَتْ بِقَدَحٍ صَغِيرٍ فَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَالَ: إِنْ شِئْتُمْ بِتُّمْ، وَإِنْ شِئْتُمُ انْطَلَقْتُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ , قال: فَبَيْنَمَا أَنَا مُضْطَجِعٌ فِي الْمَسْجِدِ مِنَ السَّحَرِ عَلَى بَطْنِي، إِذَا رَجُلٌ يُحَرِّكُنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ يُبْغِضُهَا اللَّهُ، قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یعیش بن طخفہ بن قیس غفاری کہتے ہیں کہ میرے والد اصحاب صفہ میں سے تھے تو (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلو تو ہم گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ وہ دلیا لے کر آئیں تو ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ تو وہ تھوڑا سا حیس ۱؎ لے کر آئیں، قطاۃ پرند کے برابر، تو (اسے بھی) ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہم کو پلاؤ تو وہ دودھ کا ایک بڑا پیالہ لے کر آئیں، تو ہم نے پیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہم لوگوں سے) فرمایا: تم لوگ چاہو (ادھر ہی) سو جاؤ، اور چاہو تو مسجد چلے جاؤ وہ کہتے ہیں: تو میں (مسجد میں) صبح کے قریب اوندھا (پیٹ کے بل) لیٹا ہوا تھا کہ یکایک کوئی مجھے اپنے پیر سے ہلا کر جگانے لگا، اس نے کہا: اس طرح لیٹنے کو اللہ ناپسند کرتا ہے، میں نے (آنکھ کھول کر) دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/ المساجد 6 (752)، الأدب 27 (3723)، (تحفة الأشراف: 4991)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سخت اضطراب ہے، طخفة بن قیس (ف) سے یا طھفہ (ہ) سے، اس کو قیس بن طخفة نیز یعیش بن طخفة ابو تغفة کہتے ہیں، حتی کہ یہ بھی کہا گیا کہ وہ نہیں بلکہ ان کے والد صحابی تھے، لیکن پیٹ کے بل لیٹنے کی ممانعت ثابت ہے)

وضاحت: ۱؎: حیس ایک عربی کھانا ہے جو کھجور، ستو، پنیر اور گھی سے بنتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5040  
´آدمی پیٹ کے بل لیٹے تو کیسا ہے؟`
یعیش بن طخفہ بن قیس غفاری کہتے ہیں کہ میرے والد اصحاب صفہ میں سے تھے تو (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے ساتھ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر چلو تو ہم گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ وہ دلیا لے کر آئیں تو ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہمیں کھانا کھلاؤ تو وہ تھوڑا سا حیس ۱؎ لے کر آئیں، قطاۃ پرند کے برابر، تو (اسے بھی) ہم نے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! ہم کو پلاؤ تو وہ دودھ کا ایک بڑا پیالہ لے کر آئیں، تو ہم نے پیا، پھر آپ صلی ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5040]
فوائد ومسائل:
پیٹ کے بل سونا ناجائز ہے۔
افضل یہ ہے کہ دایئں کروٹ سویا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5040