سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
105. باب فِي النَّوْمِ عَلَى طَهَارَةٍ
باب: باوضو سونے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5042
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَبِيتُ عَلَى ذِكْرٍ طَاهِرًا، فَيَتَعَارُّ مِنَ اللَّيْلِ، فَيَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" , قال ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو ظَبْيَةَ فَحَدَّثَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ثَابِتٌ: قَالَ فُلَانٌ: لَقَدْ جَهِدْتُ أَنْ أَقُولَهَا حِينَ أَنْبَعِثُ، فَمَا قَدَرْتُ عَلَيْهَا.
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہوا باوضو سوتا ہے پھر رات میں (کسی بھی وقت) چونک کر اٹھتا ہے اور اللہ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور دیتا ہے۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: ہمارے پاس ابوظبیہ آئے تو انہوں نے ہم سے معاذ بن جبل کی یہ حدیث بیان کی، جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: فلاں شخص نے کہا ۱؎ کہ میں نے اپنی نیند سے بیدار ہوتے وقت کئی بار اس کلمہ کے ۲؎ ادا کرنے کی کوشش کی مگر کہہ نہ سکا ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدعاء 16(3881)، (تحفة الأشراف: 11371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/235، 244) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ثابت بنانی نے کسی وجہ سے کہنے والے کا نام ظاہر نہیں کیا۔
۲؎: اس سے مراد دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ سے خیر کا سوال ہے۔
۳؎: شاید ایسا نسیان یا دنیاوی امور میں مشغولیت کے سبب ہوا ہو۔ واللہ اعلم

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3881  
´رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟`
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی بندہ رات کو باوضو سوئے، اور پھر رات میں اٹھ کر اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی کسی چیز کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3881]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
باوضو سونا بہت باعث برکت ہے۔
اس لئے باوضو سونا چاہیے تاکہ رات کو جاگ آئے تو اللہ سے کچھ نہ کچھ مانگ لیاجائے خواہ ہدایت ومغفرت کا سوال کیا جائے۔
یا مرض سے شفا مصیبت سے نجات اور قرض کی ادایئگی کے لئے دعا کی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3881   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5042  
´باوضو سونے کی فضیلت کا بیان۔`
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مسلمان اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہوا باوضو سوتا ہے پھر رات میں (کسی بھی وقت) چونک کر اٹھتا ہے اور اللہ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور دیتا ہے۔‏‏‏‏ ثابت بنانی کہتے ہیں: ہمارے پاس ابوظبیہ آئے تو انہوں نے ہم سے معاذ بن جبل کی یہ حدیث بیان کی، جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: فلاں شخص نے کہا ۱؎ کہ میں نے اپنی نیند سے بیدار ہوتے وقت کئی بار اس کلمہ کے ۲؎ ادا کرنے کی کوشش کی مگر کہہ نہ سکا ۳؎۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5042]
فوائد ومسائل:
باوضو ہو کرمسنون ازکار پڑھ کر سونے کی بہت برکات ہیں۔
ان میں سے ایک یہ ہے کہ اگر انسان رات کو کسی وقت لیٹے لیٹے بھی دعا کرلے تو ان شاء اللہ مقبول ہوتی ہے۔
اور اگر اُٹھ کر نماز پڑھنے میں مشغول ہو تو نور علیٰ نور ہے۔
منصوص ذکراور دعا حدیث 5060 میں ملاحظہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5042