سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
107. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ النَّوْمِ
باب: سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5055
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِنَوْفَلٍ:" اقْرَأْ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا، فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ".
نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: «قل يا أيها الكافرون»  پڑھو (یعنی پوری سورۃ) اور پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورۃ شرک سے براءت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 22 (3403)، (تحفة الأشراف: 11718)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/456)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 22 (3470) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3403  
´سوتے وقت قرآن پڑھنے سے متعلق ایک اور باب۔`
فروہ بن نوفل رضی الله عنہ ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے کہا: اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں جب اپنے بستر پر جانے لگوں تو پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھ لیا کرو، کیونکہ اس سورۃ میں شرک سے برأۃ (نجات) ہے۔ شعبہ کہتے ہیں: (ہمارے استاذ) ابواسحاق کبھی کہتے ہیں کہ سورۃ «قل يا أيها الكافرون» ایک بار پڑھ لیا کرو، اور کبھی ایک بار کا ذکر نہیں کرتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3403]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تحقیقی بات ہے کہ فروہ کے باپ نوفل الاشجعی صحابی ہیں آگے سندوں سے مؤلف یہ حدیث نوفل کی مسند سے ذکرکر رہے ہیں،
وہی صحیح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3403   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5055  
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھو (یعنی پوری سورۃ) اور پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورۃ شرک سے براءت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5055]
فوائد ومسائل:
اور جو شخص اس کیفیت میں مرا کہ وہ شرک سے بری تھا تو اس کےلئے جنت کا وعدہ ہے۔
رسول اللہ ﷺ کافرمان گرامی ہے۔
من مَاتَ وهو يَعلمُ أَنه لا إِله إِلا الله دخل الجنةَ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 26) جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے لاإله إلا اللہ کا یقین تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے۔
من مَاتَ يُشركُ باللهِ شيئًا دَخلَ النَّارَ جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھراتا تھا تو وہ آگ (جہنم) میں داخل ہوگا۔
حضرت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اور میں کہتا ہوں۔
ومن مَاتَ لا يُشركُ باللهِ شيئًا دَخَلَ الجنَّةَ جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھراتا تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث 1238 و صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:920)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5055