سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
110. باب مَا يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ
باب: صبح کے وقت کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5074
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ الْفَزَارِيُّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ:" لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي، وَقَالَ عُثْمَانُ: عَوْرَاتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَمِنْ خَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، وَمِنْ فَوْقِي، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي" , قال أبو داود: قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي الْخَسْفَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح اور شام کرتے تو ان دعاؤں کا پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے «اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياى وأهلي ومالي اللهم استر عورتي» (عثمان کی روایت میں «عوراتي» ہے) «عوراتي وآمن روعاتي اللهم احفظني من بين يدى ومن خلفي وعن يميني وعن شمالي ومن فوقي وأعوذ بعظمتك أن أغتال من تحتي» اے للہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے عفو و درگزر کی، اپنے دین و دنیا، اہل و عیال، مال میں بہتری و درستگی کی درخواست کرتا ہوں، اے اللہ! ہماری ستر پوشی فرما۔ اے اللہ! ہماری شرمگاہوں کی حفاظت فرما، اور ہمیں خوف و خطرات سے مامون و محفوظ رکھ، اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما آگے سے، اور پیچھے سے، دائیں اور بائیں سے، اوپر سے، اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں اچانک اپنے نیچے سے پکڑ لیا جاؤں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الاستعاذة 59 (5531)، عمل الیوم واللیلة 181 (566)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 14 (3871)، (تحفة الأشراف: 6673)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/25) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3871  
´صبح شام کیا دعا پڑھے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام ان دعاؤں کو نہیں چھوڑتے تھے: «اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي ومالي اللهم استر عوراتي وآمن روعاتي واحفظني من بين يدي ومن خلفي وعن يميني وعن شمالي ومن فوقي وأعوذ بك أن أغتال من تحتي» اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین و دنیا اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میرے عیوب چھپا دے، میرے دل کو مامون کر دے، اور میرے آگے پیچھے، دائ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3871]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ بڑی جامع دعا ہے۔
جس میں اپنے لئے دنیا اور آخرت کی عافیت کا سوال بھی ہے اور اہل وعیال کی خیریت کی دعا بھی مخلوق کے ذریعے سے پہنچنے والے شر سے پناہ کی درخواست بھی ہے۔
اور اللہ کے عذاب کے ذریعے سے پکڑے جانے سے محفوظ رہنے کی دعا بھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3871   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1348  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کو صبح و شام کبھی بھی نہیں چھوڑتے تھے «اللهم إني أسألك العافية في ديني ودنياي وأهلي ومالي اللهم استر عوراتي وآمن روعاتي واحفظني من بين يدي ومن خلفي وعن يميني وعن شمالي ومن فوقي وأعوذ بعظمتك أن أغتال من تحتي» اے الٰہی! میں تجھ سے عافیت کا طلبگار ہوں۔ اپنے دین، اپنی دنیا، اپنے اہل و عیال اور اپنے مال میں۔ الٰہی! میرے عیوب پر پردہ پوشی فرما دے اور مجھے امن میں رکھ خوف و ڈر سے اور میرے آگے، پیچھے، دائیں، بائیں اور اوپر سے حفاظت فرما اور میں تیری عظمت کی پناہ لیتا ہوں کہ میں نیچے سے ہلاک کیا جاؤں۔ اسے نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1348»
تخریج:
«أخرجه النسائي، الاستعاذة، باب الاستعاذة من الخسف، حديث:5531 مختصرًا جدًا، وابن ماجه، الدعاء، حديث:3871، الحاكم:1 /517، 518 وصححه، ووافقه الذهبي.»
تشریح:
1. اس حدیث میں چھ اطراف سے اللہ کی پناہ طلب کی گئی ہے کیونکہ انسان آگے‘ پیچھے‘ دائیں‘ بائیں چاروں اطراف سے اپنے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے‘ یہ دشمن اس کے انسانوں میں سے بھی ہیں اور جن و شیاطین میں سے بھی۔
اور اوپر کی جانب سے اللہ کے عذابوں کا خطرہ ہے۔
اور بالخصوص زمین میں دھنس جانے سے پناہ طلب کی ہے۔
2.اس میں دین کی سلامتی‘ گناہوں سے بچنا‘ دنیا کی سلامتی‘ اہل و عیال کی سلامتی‘ مال و دولت کی سلامتی‘ نیز آفات و مصائب ظاہری اور باطنی سے محفوظ رہنے اور بیماریوں اور تکالیف سے بچنے کی دعا ہے کہ وہی قادر مطلق ہے‘ اس کی جب تک کرم نوازی نہ ہو‘ انسان اپنے دشمنوں سے محفوظ رہ سکتا ہے نہ گناہوں سے بچ سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1348