سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
116.1. باب نهيق الحمير ونباح الكلاب
باب: گدھوں کا رینکنا اور کتوں کا بھونکنا۔
حدیث نمبر: 5103
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْكِلَابِ وَنَهِيقَ الْحُمُرِ بِاللَّيْلِ، فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ، فَإِنَّهُنَّ يَرَيْنَ مَا لَا تَرَوْنَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رات میں کتوں کا بھونکنا اور گدھوں کا رینکنا سنو تو اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں تم نہیں دیکھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2496)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/306) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5104  
´گدھوں کا رینکنا اور کتوں کا بھونکنا۔`
علی بن عمر بن حسین بن علی اور ان کے علاوہ ایک اور شخص سے روایت ہے، وہ دونوں (مرسلاً) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رات میں) آمدورفت بند ہو جانے (اور سناٹا چھا جانے) کے بعد گھر سے کم نکلا کرو، کیونکہ اللہ کے کچھ چوپائے ہیں جنہیں اللہ چھوڑ دیتا ہے، (وہ رات میں آزاد پھرتے ہیں اور نقصان پہنچا سکتے ہیں) (ابن مروان کی روایت میں «في تلك الساعة» کے الفاظ ہیں اور اس میں «فإن لله تعالى دواب» کے بجائے «فإن لله خلقا» ہے)، پھر راوی نے کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کا اسی طرح ذکر کیا ہے، اور اپنی روایت میں اتنا اضافہ ہے ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5104]
فوائد ومسائل:

رات کو جب راستوں پر لوگوں کی آمد ورفت رک جائے تو ازحد ضروری کام کے بغیر باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیے۔


رات کو کتوں یا گدھوں کی آواز سنائی دے تو  أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5104