عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص لوجہ اللہ (اللہ کی رضا و خوشنودی کا حوالہ دے کر) سوال کرے تو اس کو دو“۔ عبیداللہ کی روایت میں «من سألكم لوجه الله» کے بجائے «من سألكم بالله» ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6572)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/249، 250) (حسن صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5108
´آدمی آدمی سے اللہ کا نام لے کر پناہ مانگے تو کیسا ہے؟` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص لوجہ اللہ (اللہ کی رضا و خوشنودی کا حوالہ دے کر) سوال کرے تو اس کو دو۔“ عبیداللہ کی روایت میں «من سألكم لوجه الله» کے بجائے «من سألكم بالله» ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5108]
فوائد ومسائل: اس میں ترغیب یہ ہے کہ مانگنے والے نے جس عظیم ذات کا واسطہ دیا ہے۔ اس کے نام کا لحاظ کرتے ہوئے جو کچھ تم سے ہو سکتا ہے۔ اس میں بخل نہ کرو۔ بعض محققین نے اس روایت کو حسن صحیح کہا ہے۔ دیکھیئے۔ (الصحیحة، حدیث: 253)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5108