سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
134. باب فِي حَقِّ الْمَمْلُوكِ
باب: غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 5165
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْقَاسِمِ نَبِيُّ التَّوْبَةِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهُوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ، جُلِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَدًّا" , قال مُؤَمَّلٌ: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ الْفُضَيْلِ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی توبہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ اس الزام سے بری ہے، تو قیامت کے دن اس پر حد قذف لگائی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحدود 45 (6858)، صحیح مسلم/الأیمان 9 (1660)، سنن الترمذی/البر والصلة 30 (1947)، (تحفة الأشراف: 13624)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/431، 499) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1052  
´تہمت زنا کی حد کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنی مملوک پر زنا کی تہمت لگائے اس پر قیامت کے روز حد لگائی جائے گی۔ الایہ کہ وہ اسی طرح ہو جس طرح کہ اس نے کہا ہے (یعنی وہ تہمت سچی ہو)۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1052»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب قذف العبيد، حديث:6858، ومسلم، الأيمان، باب التغليظ علي من قذف مملوكه بالزني، حديث:1660.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو مالک اپنے غلام پر تہمت لگاتا ہے تو دنیا میں اس پر کوئی حد نہیں ہے‘ اسے قیامت کے روز اللہ رب العالمین ہی سزا دے گا۔
اور اگر تہمت سچی ہوگی تو پھر مالک بری ٔالذمہ ہوگا اور غلام کو جرم کی سزا دی جائے گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1052   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1947  
´خادم کو مارنا پیٹنا اور اسے گالی دینا اور برا بھلا کہنا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی التوبہ ۱؎ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائے حالانکہ وہ اس کی تہمت سے بری ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر حد قائم کرے گا، إلا یہ کہ وہ ویسا ہی ثابت ہو جیسا اس نے کہا تھا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1947]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ ﷺ ایک دن ستر مرتبہ اور بعض روایات سے ثابت ہے کہ سومرتبہ استغفار کرتے تھے،
اسی لحاظ سے آپ کو نبي التوبة کہاگیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1947   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5165  
´غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی توبہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے غلام یا لونڈی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ اس الزام سے بری ہے، تو قیامت کے دن اس پر حد قذف لگائی جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5165]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ ﷺکی ایک صفت نبي التوبة ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اس اُمت کی توبہ ندامت اور الفاظ سے قبول کرلی جاتی ہے۔
جبکہ سابقہ امتوں میں بعض اوقات اپنے آپ کو قتل کرنے سے قبول ہوتی تھی۔
ایک معنی یہ بھی لکھے گئے ہیں۔
کہ اس سے مراد ایمان وعمل ہے۔
جبکہ انسان نے کفر وفسق سے رجوع کیا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5165