سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
137. باب فِي الاِسْتِئْذَانِ
باب: گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت طلب کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5172
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنِ اطَّلَعَ فِي دَارِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَئُوا عَيْنَهُ، فَقَدْ هَدَرَتْ عَيْنُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو کسی قوم کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکے اور وہ لوگ اس کی آنکھ پھوڑ دیں تو اس کی آنکھ رائیگاں گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الآداب 9 (2563)، سنن النسائی/القسامة 41 (4864)، (تحفة الأشراف: 12628)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/266، 414، 527) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اسے کوئی تاوان یا بدل نہیں دینا پڑے گا۔ بعضوں نے کہا ہے کہ یہ اس صورت میں ہے جب اس نے اسے روکا ہو اور وہ نہ رکا ہو اور بعض علماء نے کہاہے کہ تاوان دینا پڑے گا کیونکہ کسی کے گھر میں جھانکنا اس میں بلا اجازت داخل ہونے سے بڑا گناہ نہیں اور بلا اجازت داخل ہونے سے جب آنکھ نہیں پھوڑی جا سکتی تو صرف جھانکنے سے بدرجہ اولیٰ نہیں پھوڑی جا سکتی ان لوگوں نے حدیث کو «مبالغة في الزجر» پر محمول کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1029  
´مجرم (بدنی نقصان پہنچانے والے) سے لڑنے اور مرتد کو قتل کرنے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی مرد تیرے گھر بغیر اجازت کے جھانکے (نظر ڈالے) اور تو کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔ (بخاری و مسلم) احمد اور نسائی کے الفاظ ہیں جسے ابن حبان نے صحیح کہا ہے کہ نہ اس کی دیت ہے اور نہ قصاص۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1029»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الديات، باب من الطلع في بيت قوم ففقؤوا عينه فلا دية له، حديث:6902، ومسلم، الأداب، باب تحريم النظر في بيت غيره، حديث:2158، وأحمد:2 /243، والنسائي، القسامة، حديث:4864، وابن حبان (الإحسان):7 /597.»
تشریح:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص اس غلطی کا ارتکاب کرے اور صاحب مکان کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو اس پر قصاص ہے نہ دیت۔
کیونکہ اس شخص نے دوسرے کی پردہ داری کو نقصان پہنچایا اور صاحب مکان کی خلوت و تنہائی میں دخل اندازی کی ہے۔
ائمۂ ثلاثہ کا یہی مذہب ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ اس کی دیت دینے کے قائل ہیں مگر یہ صحیح نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1029