سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
139. باب كَمْ مَرَّةٍ يُسَلِّمُ الرَّجُلُ فِي الاِسْتِئْذَانِ
باب: گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی کتنی بار سلام کرے؟
حدیث نمبر: 5184
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مَنْ عُلَمَائِهِمْ فِي هَذَا، فَقَالَ عُمَرُ لِأَبِي مُوسَى: أَمَا إِنِّي لَمْ أَتَّهِمْكَ، وَلَكِنْ خَشِيتُ أَنْ يَتَقَوَّلَ النَّاسُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن اور دوسرے بہت سے علماء سے اس سلسلہ میں مروی ہے عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تمہیں جھوٹا نہیں سمجھا لیکن میں ڈرا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے جھوٹی حدیثیں نہ بیان کرنے لگیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (5180)، (تحفة الأشراف: 3970) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5184  
´گھر میں داخل ہونے کی اجازت لینے کے لیے آدمی کتنی بار سلام کرے؟`
ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن اور دوسرے بہت سے علماء سے اس سلسلہ میں مروی ہے عمر رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تمہیں جھوٹا نہیں سمجھا لیکن میں ڈرا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کر کے جھوٹی حدیثیں نہ بیان کرنے لگیں۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5184]
فوائد ومسائل:
فتوی، خطبہ اور تحریر میں پیش کی جانے والی احادیث معتبر اور باحوالہ ہوں تو بہت بہتر ہے اور اصحاب الحدیث بحمد اللہ تعالٰی ہر دور میں یہی فریضہ سر انجام دیتے رہے ہیں۔
کثر اللہ سوادهم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5184