سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ -- ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
141. باب فِي الرَّجُلِ يُدْعَى أَيَكُونُ ذَلِكَ إِذْنَهُ
باب: آدمی کو بلایا جائے تو کیا بلایا جانا اس کے لیے گھر میں داخل ہونے کی اجازت ہے؟
حدیث نمبر: 5190
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ فَجَاءَ مَعَ الرَّسُولِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لَهُ إِذْنٌ" , قال أَبُو عَلِيٍّ الْلُّؤْلُئِيُّ: سَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ يَقُولُ: قَتَادَةُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي رَافِعٍ شَيْئًا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی کھانے کے لیے بلایا جائے اور وہ بلانے والا آنے والے کے ساتھ ہی آ جائے تو یہ اس کے لیے اجازت ہے (پھر اسے اجازت لینے کی ضرورت نہیں)۔ ابوعلی لؤلؤی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا: کہ قتادہ نے ابورافع سے کچھ نہیں سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14673)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/533) (صحیح لغیرہ)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5190  
´آدمی کو بلایا جائے تو کیا بلایا جانا اس کے لیے گھر میں داخل ہونے کی اجازت ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی کھانے کے لیے بلایا جائے اور وہ بلانے والا آنے والے کے ساتھ ہی آ جائے تو یہ اس کے لیے اجازت ہے (پھر اسے اجازت لینے کی ضرورت نہیں)۔ ابوعلی لؤلؤی کہتے ہیں: میں نے ابوداؤد کو کہتے سنا: کہ قتادہ نے ابورافع سے کچھ نہیں سنا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5190]
فوائد ومسائل:
احوال وظروف کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آیا دوبارہ اجازت کی ضرورت ہے کہ نہیں۔
جب پردے کا معاملہ نہ ہو یا خاص مجلس نہ ہو تو اجازت کی ضرورت نہیں۔
ورنہ مستورات کی وجہ سے اطلاع تو دینی ہو گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5190