سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
172. باب فِي قَطْعِ السِّدْرِ
باب: بیر کے درخت کاٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5241
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ , وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: سَأَلْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ , عَنْ قَطْعِ السِّدْرِ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى قَصْرِ عُرْوَةَ , فَقَالَ:" أَتَرَى هَذِهِ الْأَبْوَابَ وَالْمَصَارِيعَ؟ إِنَّمَا هِيَ مِنْ سِدْرِ عُرْوَةَ , كَانَ عُرْوَةُ يَقْطَعُهُ مِنْ أَرْضِهِ وَقَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ , زَادَ حُمَيْدٌ , فَقَالَ: هِيَ يَا عِرَاقِيُّ جِئْتَنِي بِبِدْعَةٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: إِنَّمَا الْبِدْعَةُ مِنْ قِبَلِكُمْ , سَمِعْتُ مَنْ يَقُولُ بِمَكَّةَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَطَعَ السِّدْرَ" , ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ.
حسان بن ابراہیم کہتے ہیں میں نے ہشام بن عروہ سے جو عروہ کے محل سے ٹیک لگائے ہوئے تھے بیر کے درخت کاٹنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: کیا تم ان دروازوں اور چوکھٹوں کو دیکھ رہے ہو، یہ سب عروہ کے بیر کے درختوں کے بنے ہوئے ہیں، عروہ انہیں اپنی زمین سے کاٹ کر لائے تھے، اور کہا: ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حمید نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ہشام نے کہا: اے عراقی (بھائی) یہی بدعت تم لے کر آئے ہو، میں نے کہا کہ یہ بدعت تو آپ لوگوں ہی کی طرف کی ہے، میں نے مکہ میں کسی کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیر کا درخت کاٹنے والے پر لعنت بھیجی ہے، پھر اسی مفہوم کی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (حسن) (الصحیحة 615)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف