سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
174. باب فِي إِطْفَاءِ النَّارِ بِاللَّيْلِ
باب: رات میں آگ (چراغ) بجھا کر سونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5246
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ أَبِيهِ رِوَايَةً , وَقَالَ مَرَّةً: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کبھی اسے موقوفاً روایت کرتے ہیں اور کبھی اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں کہ جب سونے لگو تو آگ گھر میں موجود نہ رہنے دو (بجھا کر سوؤ)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستئذان 49 (6293)، صحیح مسلم/الأشربة 12 (2015)، سنن الترمذی/الأطعمة 15(1813)، سنن ابن ماجہ/الأدب 46 (3769)، (تحفة الأشراف: 6814)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/7، 44) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3769  
´رات کو سوتے وقت آگ بجھا دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سونے لگو تو اپنے گھروں میں (جلتی ہوئی) آگ مت چھوڑو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3769]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
موم بتی اورچراغ وغیرہ جلتا ہوا چھوڑ کر سونے سے حادثے کا خطرہ ہوتا ہے۔
گھر میں کسی چیز کو آگ لگ سکتی ہے۔

(2)
سردی کے موسم میں کمرے گرم کرنے کے لیے بعض اوقات کوئلوں کی انگیٹھی استعمال ہوتی ہے۔
بند کمرے میں انگیٹھی جلتی چھوڑ کر سو جانے سے جہاں آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے، وہاں زہریلی گیس کا کمرے میں جمع ہو جانا بھی جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
گیس کا ہیٹر بھی کھلا چھوڑ کر سونے میں بڑے خطرات ہیں۔
اس کے مفاسد بھی اخبارات میں آتے رہتے ہیں۔

(3)
بجلی کا بلب جلتا رہے تو اس سے یہ خطرہ نہیں، تا ہم تیز روشنی میں پر سکون نیند حاصل نہیں ہوتی۔
اگر ضرورت انتہائی ہلکی روشنی کا بلب جلانا چا ہیے۔

(4)
کسی بھی خطرناک چیز (مثلاًبجلی کے آلات)
استعمال کرتے وقت ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3769