سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
175. باب فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ
باب: سانپوں کو مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5251
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ , عَنْ مُوسَى الطَّحَّانِ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ , عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ نَكْنُسَ زَمْزَمَ وَإِنَّ فِيهَا مِنْ هَذِهِ الْجِنَّانِ , يَعْنِي الْحَيَّاتِ الصِّغَارَ , فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِنَّ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم زمزم کے آس پاس کی جگہ کو (جھاڑو دے کر) صاف ستھرا کر دینا چاہتے ہیں وہاں ان چھوٹے سانپوں میں سے کچھ رہتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مار ڈالنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5133) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح إن كان ابن سابط سمع من العباس
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5251  
´سانپوں کو مارنے کا بیان۔`
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ہم زمزم کے آس پاس کی جگہ کو (جھاڑو دے کر) صاف ستھرا کر دینا چاہتے ہیں وہاں ان چھوٹے سانپوں میں سے کچھ رہتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مار ڈالنے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5251]
فوائد ومسائل:
سانپ اور موذی جانوروں کو حرم میں بھی قتل کرنے کا حکم ہے، خواہ انسان حالت احرام میں بھی ہو۔
بعض حضرات نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5251