سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
175. باب فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ
باب: سانپوں کو مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5253
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ أَبِي لُبابةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ قَتْلِ الْجِنَّانِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ , فَإِنَّهُمَا يَخْطِفَانِ الْبَصَرَ وَيَطْرَحَانِ مَا فِي بُطُونِ النِّسَاءِ".
ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مارنے سے روکا ہے جو گھروں میں ہوتے ہیں مگر یہ کہ دو منہ والا ہو، یا دم کٹا ہو (یہ دونوں بہت خطرناک ہیں) کیونکہ یہ دونوں نگاہ کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہوتا ہے اسے گرا دیتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12147) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5253  
´سانپوں کو مارنے کا بیان۔`
ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مارنے سے روکا ہے جو گھروں میں ہوتے ہیں مگر یہ کہ دو منہ والا ہو، یا دم کٹا ہو (یہ دونوں بہت خطرناک ہیں) کیونکہ یہ دونوں نگاہ کو اچک لیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ میں جو (بچہ) ہوتا ہے اسے گرا دیتے ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5253]
فوائد ومسائل:
بالخصوص مدینہ منورہ کے متعلق یہ وارد ہے کہ وہاں گھروں میں جن رہتے تھے جو سانپوں کی شکل میں موقع بموقع نمودارہوتے رہتے تھے، لیکن گھروالوں کو کوئی اذیت نہ دیتے تھے، اس لیے باقی مقامات پر بھی اگر کہیں ایسی صورت ہو کہ سانپ موقع بموقع نظر آکر غائب ہوجاتا ہو تو وہ غالبا جن ہو سکتا ہے، اس لئے اس کو مارنے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ تین بار اسے زبان میں تنبیہ کرنی چاہیے کہ وہ یہاں سے چلا جائے۔
اگر اس کے بعد دکھائی دے تو مار دیا جائے۔
جیسے کہ اگلی احادیث میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5253