سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
175. باب فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ
باب: سانپوں کو مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5261
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ , أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ مُغِيرَةَ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , أَنَّهُ قَالَ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ كُلَّهَا إِلَّا الْجَانَّ الْأَبْيَضَ الَّذِي كَأَنَّهُ قَضِيبُ فِضَّةٍ" , قَالَ أبو داود: فَقَالَ لِي: إِنْسَانٌ الْجَانُّ لَا يَنْعَرِجُ فِي مِشْيَتِهِ , فَإِذَا كَانَ هَذَا صَحِيحًا كَانَتْ عَلَامَةً فِيهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ".
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سبھی سانپوں کو مارو سوائے اس سانپ کے جو سفید ہوتا ہے چاندی کی چھڑی کی طرح (یعنی سفید سانپ کو نہ مارو)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: تو ایک آدمی نے مجھ سے کہا: جن اپنی چال میں مڑتا نہیں اگر وہ سیدھا چل رہا ہو تو یہی اس کی پہچان ہے، إن شاء اللہ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9159) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5261  
´سانپوں کو مارنے کا بیان۔`
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سبھی سانپوں کو مارو سوائے اس سانپ کے جو سفید ہوتا ہے چاندی کی چھڑی کی طرح (یعنی سفید سانپ کو نہ مارو)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: تو ایک آدمی نے مجھ سے کہا: جن اپنی چال میں مڑتا نہیں اگر وہ سیدھا چل رہا ہو تو یہی اس کی پہچان ہے، إن شاء اللہ۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5261]
فوائد ومسائل:
روایت موقوف ہے اور انتہائی سفید چمکدارسانپ شاید مدینہ منورہ سے مخصوص ہوں اور ان کی چال سےاندازہ لگا سکتا ہے کہ جن ہے یا سانپ؟
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5261