سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
176. باب فِي قَتْلِ الأَوْزَاغِ
باب: چھپکلی مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5263
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً , وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً أَدْنَى مِنَ الْأُولَى , وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً أَدْنَى مِنَ الثَّانِيَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چھپکلی کو پہلے ہی وار میں قتل کر دیا اس کو اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، اور جس نے دوسرے وار میں اسے قتل کیا اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی، پہلے سے کم، اور جس نے تیسرے وار میں اسے ہلاک کیا اسے اتنی اتنی نیکیاں ملیں گی دوسرے وار سے کم۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 38 (2240)، (تحفة الأشراف: 12731، 12588، 15487)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأحکام 1 (1482)، سنن ابن ماجہ/الصید 12 (3228)، مسند احمد (2/355) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3229  
´چھپکلی مارنے کا حکم۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چھپکلی ایک ہی وار میں مار ڈالے تو اس کے لیے اتنی اور اتنی نیکیاں ہیں، اور جس نے دوسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی (پہلے سے کم) نیکیاں ہیں، اور جس نے تیسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی (دوسرے سے کم) ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3229]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
پہلی ضرب میں مار ڈالنے کا ثواب اس لیے زیادہ ہے کہ قتل کرنے میں بھی بہتر طریقہ اختیار کرنے کا حکم ہے جس سے جانور کی جان جلد نکل جائے۔
یہ قتل میں رحم دلی کا اظہار ہےاور اس لیے بھی کہ ایک ضرب سے مارنے سے حکم کی تعمیل کا جذبہ اور قوت ظاہر ہوتی ہے جو مستحسن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3229   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1482  
´چھپکلی مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چھپکلی ۱؎ کو پہلی چوٹ میں مارے گا اس کو اتنا ثواب ہو گا، اگر اس کو دوسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا اور اگر اس کو تیسری چوٹ میں مارے گا تو اس کو اتنا ثواب ہو گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1482]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہندوستان میں لوگ گرگٹ کو غلط طورپر وزع سمجھ کر اس کو مارنا ثواب کا کام سمجھتے ہیں جب کہ وہ عام طورپر جنگل جھاڑی میں رہتا ہے اورچھپکلی اپنی ضرررسانیوں کے ساتھ گھروں میں پائی جاتی ہے،
اس لیے اس کا مارنا موذی کومارنا ہے جس کے مارنے کا ثواب بھی ہے۔

2؎:
صحیح مسلم میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مارنے پر سو اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم نیکیاں ملیں گی،
امام نووی کہتے ہیں:
پہلی چوٹ میں نیکیوں کی کثرت کا سبب یہ ہے تاکہ لوگ اسے مارنے میں پہل کریں اور اسے مارکر مذکورہ ثواب کے مستحق ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1482   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5264  
´چھپکلی مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلے وار میں ستر نیکیاں ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5264]
فوائد ومسائل:
۔
۔
۔
۔
چھپکلی۔
۔
۔
۔
(جو کہ گھروں جنگلوں میں ہوتی ہے اور گرگٹ اس سے بڑاہوتاہے) کے متعلق آتا ہے کہ یہ حضرت ابراہیم ؑپر آگ پھونکنے میں شریک تھے اور ویسے بھی یہ بڑا زہریلا جانورہے، اس لیے ہمیں اس کو قتل کرنے کا حکم ہے اور چاہیے کہ مسلمان جرات مند اور کامل نشانے والا ہو۔
اسی لئے مذکورہ ثواب کا بیان ہوا ہے، بعض روایات میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مار دینے سے سو نیکیاں ملتی ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5264