سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
177. باب فِي قَتْلِ الذَّرِّ
باب: چیونٹی مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5266
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ نَمْلَةً قَرَصَتْ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ , فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ , فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: أَفِي أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ؟".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الجہاد 153 (3019)، بدء الخلق 16 (3319)، صحیح مسلم/ السلام 39 (2241)، سنن النسائی/ الصید 38 (4363)، سنن ابن ماجہ/ الصید 10 (3225)، (تحفة الأشراف: 13319، 15307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/403) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3225  
´جن جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر جلا دینے کا حکم دیا، تو وہ جلا دیئے گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی نازل کی کہ آپ نے ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) کو تباہ کر دیا، جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی تھی؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3225]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حشرات کو قتل کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے البتہ جن سے انسانوں کوزیادہ نقصان پہنچتا ہے اور بظاہر کوئی فائدہ نہیں پہنچتا انہیں قتل کرنا جائز ہے جیسے چوہا وغیرہ۔

(2)
اللہ کی ہر مخلوق اللہ کی تسبیح اورعبادت کرتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3225   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5266  
´چیونٹی مارنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کو جلا ڈالنے کا حکم دے دیا، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایک چیونٹی کے تجھے کاٹ لینے کے بدلے میں تو نے اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرنے والی پوری ایک جماعت کو ہلاک کر ڈالا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5266]
فوائد ومسائل:
1: چیونٹیوں کو اللہ کی تسبیح کرنے والی امت کہا گیا ہے، ویسے اللہ کی سب مخلوق اس کی تسبیح کرتی ہے، مگر ان کا تسبیح کرنا ہماری سمجھ میں نہیں آتا۔
اللہ تعالی فرماتا: (وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا) (بنی اسرائیل:44)
2: کاٹنے والی چیونٹی کو اگر انسان بطور سزا مارڈالے تو کچھ اجازت ہے ورنہ عمومی طور پر اجازت نہیں ہے۔

3: جب ایک چیونٹی کو بلا وجہ قتل کرنا ناجائز ہے تو کسی صاحب ایمان آدمی کا قتل کس طرح جائز ہو سکتا ہے۔

4: جب چیونٹیاں کسی گھرمیں بہت زیادہ ہو جائیں اور اذیت کا باعث ہوں تو کسی دوا وغیرہ سے ہلاک کرنا جائز ہے۔

5: حدیث میں مذکور جس کسی نبی کا ذکر آیا ہے، وہ غالبا اس مسئلے سے آگاہ نہیں تھے، اس لئے انہوں نے یہ کام کیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5266