سنن ابي داود
أبواب السلام -- ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
178. باب فِي قَتْلِ الضِّفْدَعِ
باب: مینڈک مارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5269
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ ," أَنَّ طَبِيبًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ضِفْدَعٍ يَجْعَلُهَا فِي دَوَاءٍ , فَنَهَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا".
عبدالرحمٰن بن عثمان سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مینڈک کو دوا میں استعمال کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مارنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3871)، (تحفة الأشراف: 9706) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5269  
´مینڈک مارنے کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن عثمان سے روایت ہے کہ ایک طبیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مینڈک کو دوا میں استعمال کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مارنے سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5269]
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ اس کا کھانا حلال نہیں ہے اور یہ پانی کے ان جانوروں میں شمار نہیں جن کا کھانا حلال ہے۔
(عون المعبود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5269   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3871  
´ناجائز اور مکروہ دواؤں کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک طبیب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوا میں مینڈک کے استعمال کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈک قتل کرنے سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3871]
فوائد ومسائل:
مینڈک کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے تو معلوم ہوا کہ اس کا دوا وغیرہ میں استعمال بھ حرام ہے۔
اگرچہ یہ پانی کا جانور ہے، مگر ہفتوں اور مہینوں پانی کے بغیر بھی زندہ رہتا ہے، اس لیئے مچھلی کے حکم سے خارج ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3871   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1146  
´(کھانے کے متعلق احادیث)`
سیدنا عبدالرحمٰن بن عثمان قرشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک طبیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مینڈک کے بطور دوا استعمال کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کرنے سے منع فرمایا۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1146»
تخریج:
«أخرجه أحمد:3 /499، وصححه الحاكم:4 /411 ووافقه الذهبي، وأبوداود، الطب، باب في الأدوية المكروهة، حديث:3871، والنسائي، الصيد، حديث:4360.»
تشریح:
اس حدیث کی رو سے مینڈک دوا میں استعمال کرنے کی غرض سے مارنا بھی ممنوع ہے۔
اس سے ثابت ہوا کہ یہ حرام ہے۔
اگرچہ یہ پانی کا جانور ہے مگر ہفتوں اور مہینوں پانی کے بغیر بھی زندہ رہتا ہے‘ اس لیے مچھلی کے حکم سے خارج ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1146