سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم -- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
21. بَابُ : فَضْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
باب: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 139
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذْنُكَ عَلَيَّ أَنْ تَرْفَعَ الْحِجَابَ، وَأَنْ تَسْمَعَ سِوَادِي حَتَّى أَنْهَاكَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں میرے گھر آنے کی اجازت یہی ہے کہ تم پردہ اٹھاؤ، اور یہ کہ میری آواز سن لو، الا یہ کہ میں تمہیں خود منع کر دوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/السلام 6 (2169)، (تحفة الأشراف: 9388)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/388، 394، 404) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر ہے، چونکہ وہ خادم خاص تھے، اور برابر شریک مجلس رہا کرتے تھے، بار بار اجازت طلب کرنے میں حرج تھا، اس لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہ مخصوص اجازت عطا فرمائی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث139  
´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں میرے گھر آنے کی اجازت یہی ہے کہ تم پردہ اٹھاؤ، اور یہ کہ میری آواز سن لو، الا یہ کہ میں تمہیں خود منع کر دوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 139]
اردو حاشہ:
(1)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر رہتے تھے۔
کام کاج کے لیے اکثر حاضر ہونا پڑتا تھا، چنانچہ ان کے لیے اِستیذان کے حکم میں نرمی کر دی گئی۔
قرآن مجید میں غلاموں اور لونڈیوں کو بھی تین اوقات کے علاوہ باقی کسی بھی وقت آنے جانے کے لیے بار بار اجازت مانگنے سے معاف رکھا گیا ہے۔ (سورہ نور: 58)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 139