سنن ابن ماجه
باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم -- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل و مناقب
24. بَابُ : فَضْلِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ
باب: عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 147
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: دَخَلَ عَمَّارٌ عَلَى عَلِيٍّ فَقَالَ: مَرْحَبًا بِالطَّيِّبِ الْمُطَيَّبِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مُلِئَ عَمَّارٌ إِيمَانًا إِلَى مُشَاشِهِ".
ہانی بن ہانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمار رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «طیب و مطیب» پاک و پاکیزہ کو خوش آمدید، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عمار ایمان سے بھرے ہوئے ہیں، ایمان ان کے جوڑوں تک پہنچ گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10303، ومصباح الزجاجة: 56) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎ «مشاش»: ہڈیوں کے جوڑ کو کہتے ہیں، جیسے کہنی یا گھٹنے یا کندھے کا جوڑ، مراد یہ ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کے دل میں ایمان گھر کر گیا ہے، اور وہاں سے ان کے سارے جسم میں ایمان کے انوار و برکات پھیل گئے ہیں، اور رگوں اور ہڈیوں میں سما گئے ہیں، یہاں تک کہ جوڑوں میں بھی اس کا اثر پہنچ گیا ہے، اور اس میں عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے کمال ایمان کی شہادت ہے جو عظیم فضیلت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث147  
´عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
ہانی بن ہانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمار رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «طیب و مطیب» پاک و پاکیزہ کو خوش آمدید، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: عمار ایمان سے بھرے ہوئے ہیں، ایمان ان کے جوڑوں تک پہنچ گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 147]
اردو حاشہ:
(1)
اس میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ کے خالص مومن ہونے کی شہادت ہے۔

(2)
جس شخص کے بارے میں فخر و تکبر میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو، اس کے سامنے اس کی تعریف کی جا سکتی ہے۔

(3)
یہ روایت بعض محققین کے نزدیک صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 147