سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة) -- (ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
35. بَابُ : فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ
باب: جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔
حدیث نمبر: 179
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَرَى رَبَّنَا؟ قَالَ:" تَضَامُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ فِي غَيْرِ سَحَابٍ"، قُلْنَا: لَا، قَالَ:" فَتَضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ فِي غَيْرِ سَحَابٍ"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" إِنَّكُمْ لَا تَضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ إِلَّا كَمَا تَضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ٹھیک دوپہر میں سورج دیکھنے میں کوئی دقت اور پریشانی محسوس کرتے ہو جبکہ کوئی بدلی نہ ہو؟، ہم نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم چودہویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی رکاوٹ محسوس کرتے ہو جبکہ کوئی بدلی نہ ہو؟، ہم نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج و چاند کو دیکھنے کی طرح تم اپنے رب کے دیدار میں بھی ایک دوسرے سے مزاحمت نہیں کرو گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4019)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/16) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے بھی اللہ تعالیٰ کے لئے صفت علو اور مومنین کے لئے اس کی رؤیت ثابت ہوتی ہے، اور اس میں جہمیہ اور معتزلہ دونوں کا ردو ابطال ہوا، جو اہل ایمان کے لئے اللہ تعالی کی رؤیت نیز اللہ تعالیٰ کے لئے علو اور بلندی کی صفت کے منکر ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح