سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة) -- (ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
35. بَابُ : فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ
باب: جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔
حدیث نمبر: 187
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صُهَيْبٍ ، قَالَ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ سورة يونس آية 26، وَقَالَ:" إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، نَادَى مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ إِنَّ لَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ مَوْعِدًا يُرِيدُ أَنْ يُنْجِزَكُمُوهُ، فَيَقُولُونَ: وَمَا هُوَ أَلَمْ يُثَقِّلِ اللَّهُ مَوَازِينَنَا، وَيُبَيِّضْ وُجُوهَنَا، وَيُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ، وَيُنْجِنَا مِنَ النَّارِ، قَالَ:" فَيَكْشِفُ الْحِجَابَ فَيَنْظُرُونَ إِلَيْهِ، فَوَاللَّهِ مَا أَعَطَاهُمُ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنَ النَّظَرِ إِلَيْهِ، وَلَا أَقَرَّ لِأَعْيُنِهِمْ".
صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «للذين أحسنوا الحسنى وزيادة» جن لوگوں نے نیکی کی ان کے لیے نیکی ہے اور اس سے زیادہ بھی ہے (سورة يونس: 26) کی تلاوت فرمائی، اور اس کی تفسیر میں فرمایا: جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں داخل ہو جائیں گے تو منادی پکارے گا: جنت والو! اللہ کے پاس تمہارا ایک وعدہ ہے وہ اسے پورا کرنا چاہتا ہے، جنتی کہیں گے: وہ کیا وعدہ ہے؟ کیا اللہ نے ہمارے نیک اعمال کو وزنی نہیں کیا؟ ہمارے چہروں کو روشن اور تابناک نہیں کیا؟ ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا؟ اور ہمیں جہنم سے نجات نہیں دی؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ اپنے چہرے سے پردہ ہٹا دے گا، لوگ اس کا دیدار کریں گے، اللہ کی قسم! اللہ کے عطیات میں سے کوئی بھی چیز ان کے نزدیک اس کے دیدار سے زیادہ محبوب اور ان کی نگاہ کو ٹھنڈی کرنے والی نہ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 80 (181)، سنن الترمذی/صفة الجنة 52 (2552)، تفسیر القرآن 11 (3105)، سنن النسائی/ الکبری (7766)، (تحفة الأشراف: 4968)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/332، 333، 6/ 15) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث187  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «للذين أحسنوا الحسنى وزيادة» جن لوگوں نے نیکی کی ان کے لیے نیکی ہے اور اس سے زیادہ بھی ہے (سورة يونس: 26) کی تلاوت فرمائی، اور اس کی تفسیر میں فرمایا: جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں داخل ہو جائیں گے تو منادی پکارے گا: جنت والو! اللہ کے پاس تمہارا ایک وعدہ ہے وہ اسے پورا کرنا چاہتا ہے، جنتی کہیں گے: وہ کیا وعدہ ہے؟ کیا اللہ نے ہمارے نیک اعمال کو وزنی نہیں کیا؟ ہمارے چہروں کو روشن اور تابناک نہیں کیا؟ ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا؟ اور ہمیں جہنم سے نجات نہیں دی؟۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 187]
اردو حاشہ:
(1)
اللہ تعالیٰ کا دیدار سب سے عظیم اور سب سے خوش کن نعمت ہے جو اہل جنت کو حاصل ہو گی اور یہ ان کے لیے سب سے محبوب نعمت ہو گی۔

(2)
جنت میں داخل ہونا بھی ایک نعمت ہے جو دیدار الہی کے حصول کا ذریعہ ہے اس لیے بعض صوفیاء کا یہ کہنا درست نہیں کہ نیکی کرتے ہوئے جنت کی طمع یا جہنم کا خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔
بلکہ صرف اللہ کی ذات مطلوب ہونی چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے نیک مومنوں کی یہ صفت بیان کی ہے کہ وہ یوں دعا کرتے ہیں:
﴿رَ‌بَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا حَسَنَةً وَفِى الأخِرَ‌ةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ‌﴾ (البقرۃ: 201)
 اے ہمارے مالک! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی نصیب فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 187   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3105  
´سورۃ یونس سے بعض آیات کی تفسیر۔`
صہیب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «للذين أحسنوا الحسنى وزيادة» جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے اچھائی (جنت) ہے اور مزید برآں بھی (یعنی دیدار الٰہی) (یونس: ۲۶)، کی تفسیر اس طرح فرمائی: جب جنتی جنت میں پہنچ جائیں گے تو ایک پکارنے والا پکار کر کہے گا: اللہ کے پاس تمہارے لیے اس کی طرف سے کیا ہوا ایک وعدہ ہے اور وہ چاہتا ہے کہ تم سے کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کر دے۔ تو وہ جنتی کہیں گے: کیا اللہ نے ہمارے چہرے روشن نہیں کر دیئے ہیں اور ہمیں آگ سے نجات نہیں دی ہے اور ہمیں جنت میں داخل نہیں فرمایا ہے؟ (اب کون س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3105]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے اچھائی (جنت) ہے اور مزید برآں بھی (یعنی دیدارالٰہی) (یونس: 26)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3105