سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة) -- (ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
38. بَابُ : فَضْلِ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ
باب: قرآن سیکھنے اور سکھانے والوں کے فضائل و مناقب۔
حدیث نمبر: 216
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَاذَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ، وَحَفِظَهُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ، وَشَفَّعَهُ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ كُلُّهُمْ قَدِ اسْتَوْجَبُوا النَّارَ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن پڑھا اور اسے یاد کیا، اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، اور اس کے اہل خانہ میں سے دس ایسے افراد کے سلسلے میں اس کی شفاعت قبول کرے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 13 (2905)، (تحفة الأشراف: 10146)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/148، 149) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو عمر حفص بن سلیمان متروک، اور کثیر بن زا ذان مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2905  
´قرآن کے قاری کی فضیلت کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن پڑھا اور اسے پوری طرح حفظ کر لیا، جس چیز کو قرآن نے حلال ٹھہرایا اسے حلال جانا اور جس چیز کو قرآن نے حرام ٹھہرایا اسے حرام سمجھا تو اللہ اسے اس قرآن کے ذریعہ جنت میں داخل فرمائے گا۔ اور اس کے خاندان کے دس ایسے لوگوں کے بارے میں اس (قرآن) کی سفارش قبول کرے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2905]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حفص بن سلیمان ابوعمر قاری کوفی صاحب عاصم ابن ابی النجود قراء ت میں امام ہیں،
اور حدیث میں متروک)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2905