سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة) -- (ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
40. بَابُ : مَنْ بَلَّغَ عِلْمًا
باب: علم دین کے مبلغ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 231
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى، فَقَالَ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ کی مسجد خیف میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے وہ ہیں جو علم کو اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3198، ومصباح الزجاجة: 89)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/437، 3/225، 5/80، 82)، سنن الدارمی/ المقدمة 24، (234) (یہ حدیث مکرر ہے ملاحظہ ہو: نمبر 3056) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبدالسلام بن أبی الجنوب ضعیف ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، کماتقدم)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3056  
´یوم النحر کے خطبہ کا بیان۔`
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں مسجد خیف میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو میری بات سنے، اور اسے لوگوں کو پہنچائے، کیونکہ بہت سے فقہ کی بات سننے والے خود فقیہ نہیں ہوتے، اور بعض ایسے ہیں جو فقہ کی بات سن کر ایسے لوگوں تک پہنچاتے ہیں جو ان سے زیادہ فقیہ ہوتے ہیں، تین باتیں ایسی ہیں جن میں کسی مومن کا دل خیانت نہیں کرتا، ایک اللہ کے لیے عمل خالص کرنے میں، دوسرے مسلمان حکمرانوں کی خیر خواہی کرنے میں، اور تیسرے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ملے رہنے میں، اس لیے کہ ان کی دعا انہیں چاروں طرف سے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3056]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  فقہ کی بنیاد حدیث نبوی پر ہے۔
جس اجتہاد کی بنیاد قرآن وحدیث پر نہیں وہ اجتہاد قابل اعتماد نہیں۔

(2)
علمی مسائل دوسروں تک پہنچانے چاہیں۔

(3)
دین کا علم اس شخص سے بھی حاصل کرلینا چاہیے جو بظاہر علم عمر مرتبے میں کم تر ہو۔
بعض اوقات اس سے ایسا علمی نکتہ مل جاتا ہے کہ جو بڑے علماء سے نہیں ملتا۔

(4)
علم و تفقہ کی کوئی حد نہیں۔
ممکن ہے بعد میں آنے والے کسی شخص کو وہ اجتہادی اور علمی نکتہ سمجھ میں آجائے۔
جس کی طرف پہلے گزرجانے والے بڑے علماء کی توجہ مبذول نہیں ہوئی۔

(5)
مومن کا دل خیانت نہیں کرتا اس کا مطلب یہ ہے کہ مومن ان تین کاموں کو بہتر سے بہتر انداز سے انجام دینے کی کوشش کرتا ہے۔
اور کوتاہی نہیں کرتا۔

(6)
مومن کی مومن سے خیر خواہی کا تقاضہ یہ ہے کہ صرف اپنے لیے دعا نہ کرے بلکہ دوسروں کے لیے بھی دعا کی جائے۔
خواہ دوست یا رشتہ دار ہوں یا اجنبی خواہ ہم وطن ہوں یا دوسرے علاقوں میں رہائش پزیر ہوں۔

(7)
جو شخص دوسروں کے لیے دعا کرتا ہے۔
اسے بھی دوسروں کی دعائیں پہنچتی ہیں۔ (مزید دیکھیے فوائدومسائل:
حدیث: 230)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3056   
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے اسی کے ہم معنی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح