سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة) -- (ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
43. بَابُ : مَنْ كَرِهَ أَنْ يُوطَأَ عَقِبَاهُ
باب: اس کا ذکر جس کو یہ ناپسند ہو کہ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں۔
حدیث نمبر: 245
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ:" مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرّ نَحْوَ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، وَكَانَ النَّاسُ يَمْشُونَ خَلْفَهُ، فَلَمَّا سَمِعَ صَوْتَ النِّعَالِ وَقَرَ ذَلِكَ فِي نَفْسِهِ، فَجَلَسَ حَتَّى قَدَّمَهُمْ أَمَامَهُ لِئَلَّا يَقَعَ فِي نَفْسِهِ شَيْءٌ مِنَ الْكِبْرِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گرمی کے دن میں بقیع غرقد نامی مقبرہ سے گزرے، لوگ آپ کے پیچھے چل رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتوں کی چاپ سنی تو آپ کے دل میں خیال آیا، آپ بیٹھ گئے، یہاں تک کہ ان کو اپنے سے آگے کر لیا کہ کہیں آپ کے دل میں کچھ تکبر نہ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4915، ومصباح الزجاجة: 98)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/266) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (علی بن یزید الألہانی ضعیف و منکر الحدیث ہیں، نیز القاسم بھی ضعیف ہیں، اور اس سند پر کلام کے لئے ملاحظہ ہو حدیث نمبر: 228)

قال الشيخ الألباني: ضعيف