سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة) -- (ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
44. بَابُ : الْوَصَاةِ بِطَلَبَةِ الْعِلْمِ
باب: طالبان علم کی وصیت۔
حدیث نمبر: 248
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ، فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ نَعُودُهُ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ، فَقَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَلَأْنَا الْبَيْتَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ لِجَنْبِهِ، فَلَمَّا رَآنَا قَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّهُ سَيَأْتِيكُمْ أَقْوَامٌ مِنْ بَعْدِي يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ، فَرَحِّبُوا بِهِمْ، وَحَيُّوهُمْ، وَعَلِّمُوهُمْ"، قَالَ: فَأَدْرَكْنَا وَاللَّهِ أَقْوَامًا مَا رَحَّبُوا بِنَا، وَلَا حَيَّوْنَا، وَلَا عَلَّمُونَا إِلَّا بَعْدَ أَنْ كُنَّا نَذْهَبُ إِلَيْهِمْ فَيَجْفُونَا.
اسماعیل (اسماعیل بن مسلم) کہتے ہیں کہ ہم حسن بصری کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر کہا: ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، تو انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے، اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر فرمایا: عنقریب میرے بعد کچھ لوگ طلب علم کے لیے آئیں گے، تو تم انہیں مرحبا کہنا، مبارکباد پیش کرنا، اور انہیں علم دین سکھانا۔ پھر حسن بصری کہتے ہیں: قسم اللہ کی (طلب علم میں) ہمارا بہت سے ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا کہ انہوں نے نہ تو ہمیں مرحبا کہا، نہ ہمیں مبارکباد دی، اور نہ ہی ہمیں علم دین سکھایا، اس پر مزید یہ کہ جب ہم ان کے پاس جاتے تو وہ ہمارے ساتھ بری طرح پیش آتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12258، ومصباح الزجاجة: 100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 414) (موضوع)» ‏‏‏‏ (اس سند میں المعلی بن ہلال کی کئی لوگوں نے تکذیب کی ہے، اور اس پر وضع حدیث کا الزام لگایا ہے، اور اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3349)

قال الشيخ الألباني: موضوع
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث248  
´طالبان علم کی وصیت۔`
اسماعیل (اسماعیل بن مسلم) کہتے ہیں کہ ہم حسن بصری کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر کہا: ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، تو انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے، اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر فرمایا: عنقریب میرے بعد کچھ لوگ طلب علم کے لیے آئیں گے، تو تم انہیں مرحبا کہنا، مبارکباد پیش کرنا، اور انہیں علم ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 248]
اردو حاشہ:
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ تابعی ہیں ان کے اساتذہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور کبار تابعین ہیں۔
ان حضرات کے متعلق یہ تصور کرنا دشوار ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ نا مناسب رویہ اختیار کرتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 248