سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
6. بَابُ : ثَوَابِ الطُّهُورِ
باب: وضو (طہارت) کا ثواب۔
حدیث نمبر: 283
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا غُنْدَر مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ طَلْقٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْبَيْلَمَانِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ يَدَيْهِ، فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ وَجْهِهِ، فَإِذَا غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ ذِرَاعَيْهِ وَرَأْسِهِ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَّتْ خَطَايَاهُ مِنْ رِجْلَيْهِ".
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ وضو کرتا اور اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے ہاتھوں سے جھڑ جاتے ہیں، جب وہ اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے چہرے سے جھڑ جاتے ہیں، اور جب اپنے بازو دھوتا ہے اور سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے گناہ بازوؤں اور سر سے جھڑ جاتے ہیں، اور جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے پاؤں سے جھڑ جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10763)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 52 (832)، سنن النسائی/الطہارة 108 (147)، مسند احمد (4/112، 113، 114) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث283  
´وضو (طہارت) کا ثواب۔`
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ وضو کرتا اور اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے ہاتھوں سے جھڑ جاتے ہیں، جب وہ اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے چہرے سے جھڑ جاتے ہیں، اور جب اپنے بازو دھوتا ہے اور سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے گناہ بازوؤں اور سر سے جھڑ جاتے ہیں، اور جب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے گناہ اس کے پاؤں سے جھڑ جاتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 283]
اردو حاشہ:
(1)
گرجانےسے مراد گناہوں کی معافی ہے۔
جس طرح پانی کے ساتھ ظاہری میل کچیل دور ہوجاتا ہے اسی طرح وضو کے ساتھ باطنی میل کچیل (گناہوں)
سے صفائی ہوجاتی ہے۔

(2)
ہاتھوں کے گناہوں سے مراد وہ غلطیاں اور کوتاہیاں ہیں جن کا تعلق ہاتھوں سے ہے۔
اسی طرح چہرے کے گناہوں سے مراد نامناسب الفاظ کی ادائیگی یا ایسی بات سننا جس کا سننا درست نہیں یا ایسی چیز کی طرف دیکھنا جسے دیکھنا جائز نہیں اور اس طرح کے دیگر اعمال ہیں۔
اگر وہ معمولی کوتاہی ہے تو صغیرہ گناہ ہے جو وضو سے معاف ہوجائے گا۔
اگر جان بوجھ کر اہتمام سے کیا ہوا عمل ہے تو کبیرہ گناہ ہے جس کے لیے توبہ کی ضرورت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 283