سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
9. بَابُ : مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَءَ
باب: قضائے حاجت کے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 297
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ ، حَدَّثَنَا خَلَّادٌ الصَّفَّارُ ، عَنِ الْحَكَمِ النَّصَرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سِتْرُ مَا بَيْنَ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ إِذَا دَخَلَ الْكَنِيفَ، أَنْ يَقُولَ: بِسْمِ اللَّهِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنوں اور بنی آدم (انسانوں) کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو  «بسم اللہ»  کہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجمعة 73 (606)، (تحفة الأشراف: 10312) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث297  
´قضائے حاجت کے وقت کیا دعا پڑھے؟`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنوں اور بنی آدم (انسانوں) کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو «بسم اللہ» کہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 297]
اردو حاشہ:
(1)
اس روایت کی صحت وضعف میں اختلاف ہے۔
ہمارے فاضل محقق شیخ علی زئی اور سنن ابن ماجہ کے ایک دوسرے معروف ڈاکٹر بشار عواد کے نزدیک یہ ضعیف اور احمد شاکرمصری اور شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک صحیح ہے۔ (سنن ابن ماجہ بہ تحقیق الدکتوربشار عواد)

(2)
مذکورہ بالا دعا کے ساتھ بِسْمِ اللہ بھی کہنا چاہیے یا پہلے بِسْمِ اللہ کہہ کر دعا پڑھ لے،
(3)
جن ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔
ان کے شر سے بچاؤ کے لیے ہم وہ طریقے اختیار نہیں کرسکتے جو برے انسانوں کے شر سے بچاؤ کے لیے اختیار کرتے ہیں اس لیے اللہ تعالی نے ہمیں ان کی شرارتوں سے بچاؤ کے لیے یہ روحانی ذرائع دیے ہیں۔
ان سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

(4)
بسم اللہ کہنے سے جن انسان کے اعضائے مستورہ کو نہیں دیکھ سکتے۔
جس طرح انسانوں کی نظروں سے بچنے لے لیے بہت الخلاء میں داخل ہونے کی ضرورت  ہوتی ہے اسی طرح جنوں کی نظروں سے بچنے کے لیے بِسْمِ اللہ کہنا بھی ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 297   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 606  
´پاخانے (بیت الخلاء) میں داخل ہوتے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنوں کی آنکھوں اور انسان کی شرمگاہوں کے درمیان کا پردہ یہ ہے کہ جب ان میں سے کوئی پاخانہ جائے تو وہ بسم اللہ کہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 606]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ اس کے تین راوی:
ابو اسحاق،
حکم بن عبداللہ،
اور محمد بن حمید رازی میں کلام ہے،
دیکھیے الإرواء: 50)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 606