سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
18. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ فِي الْكُنُفِ وَإِبَاحَتِهِ دُونَ الصَّحَارَى
باب: صحراء و میدان کے علاوہ پاخانہ میں قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 324
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمٌ يَكْرَهُونَ أَنْ يَسْتَقْبِلُوا بِفُرُوجِهِمُ الْقِبْلَةَ، فَقَالَ:" أُرَاهُمْ قَدْ فَعَلُوهَا اسْتَقْبِلُوا بِمَقْعَدَتِي الْقِبْلَةَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ذکر ہوا کہ کچھ لوگ بیت الخلاء میں قبلہ کی طرف منہ کرنا مکروہ سمجھتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ وہ عملی طور پر بھی اجتناب کرتے ہوں گے۔ میری جائے ضرورت کا رخ قبلہ کی طرف کر دو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16331، ومصباح الزجاجة: 132)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 127، 137، 183، 219، 227، 239) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں خالد بن ابوصلت مجہول ہیں، نیز عراک بن مالک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان کا سماع نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ، مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی خالد بن ابی الصلت سے اسی کے مثل مروی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف