سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
20. بَابُ : مَنْ بَالَ وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً
باب: پیشاب کر کے پانی استعمال نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 327
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَحْيَى التَّوْأَمِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبُولُ فَاتَّبَعَهُ عُمَرُ بِمَاءٍ، فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا عُمَرُ؟" قَالَ: مَاءٌ، قَالَ:" مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ وَلَوْ فَعَلْتُ لَكَانَتْ سُنَّةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کے لیے باہر تشریف لے گئے، اور عمر رضی اللہ عنہ پیچھے سے پانی لے کر پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: عمر یہ کیا ہے؟ کہا: پانی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ جب بھی پیشاب کروں، تو وضو کروں، اور اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت واجبہ بن جائے گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 22 (42)، (تحفة الأشراف: 17982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/95) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی، رقم: 296، حدیث کی سند میں عبد اللہ بن یحییٰ التوام ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب کے بعد وضو کرنا ضروری نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 42  
´پاکی حاصل کرنے کا بیان`
«. . . قَالَ: مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا حکم نہیں ہوا کہ جب بھی میں پیشاب کروں تو وضو کروں . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 42]
فوائد و مسائل:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم ہر وقت باوضو رہنا ایک اچھا عمل ہے، لیکن واجب نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 42