سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
21. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ الْخَلاَءِ عَلَى قَارِعَةِ الطَّرِيقِ
باب: راستہ میں پیشاب و پاخانہ کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 330
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ قُرَّةَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُصَلَّى عَلَى قَارِعَةِ الطَّرِيقِ، أَوْ يُضْرَبَ الْخَلَاءُ عَلَيْهَا، أَوْ يُبَالَ فِيهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں نماز پڑھنے یا پاخانہ پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6904، ومصباح الزجاجة: 136) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ اور عمرو بن خالد ضعیف ہیں، لیکن متن صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإراوء: 1/101 - 102 - 319)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 168  
´کچھ مقامات اور جگہیں جہاں نماز پڑھنا شرعاً ممنوع ہے`
«. . . وعن ابن عمر رضي الله عنهما: ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى ان يصلى في سبع مواطن: المزبلة والمجزرة والمقبرة وقارعة الطريق والحمام ومعاطن الإبل وفوق ظهر بيت الله تعالى . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے کوڑا کرکٹ (ڈالنے) کی جگہ، ذبح خانہ، قبرستان، شارع عام، حمام، اونٹ باندھنے کی جگہ (باڑا) اور بیت اللہ کی چھت پر . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 168]

لغوی تشریح:
«اَلْمَزْبَلَةِ» میم اور با دونوں پر فتحہ ہے۔ وہ جگہ جہاں گوبر اور لید وغیرہ ڈالے جاتے ہوں۔
«اَلْمَجْزَرَةِ» میم اور زا دونوں پر فتحہ ہے۔ وہ جگہ جہاں جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے۔
«مَعَاطِن» «مَعْطن» کی جمع ہے۔ میم پر فتحہ اور طا کے نیچے کسرہ ہے۔ اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ (باڑا) جو عموماً حوض کے ارد گرد بنائی جاتی ہے۔
«وَضَعَّفْهُ» امام ترمذی نے اسے ضعیف کہا ہے کیونکہ اس روایت کی سند میں ایک راوی زید بن جبیرہ ہے جس کے متعلق امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ وہ متروک ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ مذکورہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن علمائے کرام بیان کرتے ہیں کہ روئے زمین کو مسجد قرار دینے کے باوجود کچھ مقامات اور جگہیں ایسی ہیں جہاں نماز پڑھنا شرعاً ممنوع ہے۔
➋ جہاں لوگ کوڑا کرکٹ ڈالتے ہیں، ظاہر ہے وہ جگہ پاک تو نہیں رہ سکتی، اس لیے جب جگہ ہی ناپاک ہو گئی تو نماز کیسے ہو گی؟ کیونکہ جگہ کا پاک ہونا نماز کے لیے شرط ہے۔ اسی طرح ذبح خانہ جہاں جانور ذبح کیے جاتے ہیں، خون اور اس طرح کی دوسری چیزیں اس جگہ کو صاف نہیں رہنے دیتیں، اس لیے یہ جگہ بھی نماز کی ادائیگی کے لیے درست نہیں۔
➌ شارع عام جو عام لوگوں کی گزرگاہ ہو۔ جہاں گزرنے کی پہلے ہی دقت اور دشواری ہو وہاں نماز پڑھنا لوگوں کے لیے موجب اذیت ہو گا۔ توجہ اور خشوع و خضوع بھی نہیں رہ سکتا۔
➍ خانہ کعبہ کی چھت پر نماز اس لیے ممنوع ہے کہ نماز میں بیت اللہ کی طرف متوجہ ہونا بھی شرط ہے۔ چھت پر نماز پڑھنے کی صورت میں ایسا ناممکن ہے۔ جب شرط ہی نہ پائی گئی تو نماز کیسے ہو گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 168   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث747  
´جن جگہوں پر نماز مکروہ ہے ان کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات مقامات پر نماز جائز نہیں ہے: خانہ کعبہ کی چھت پر، قبرستان، کوڑا خانہ، مذبح، اونٹوں کے باندھے جانے کی جگہوں اور عام راستوں پر۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 747]
اردو حاشہ:
(1)
روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود یہ مسئلہ درست ہے کہ نجاست کی جگہ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ نبیﷺ کا حکم ہے کہ مسجدوں کو پاک صاف رکھا جائے اور وہاں خوشبو استعمال کی جائے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجه، حديث: 757)

(2)
مذبح (جانور ذبح کرنے کی جگہ)
میں بھی یہ سب کچھ پایا جاتا ہے اس لیے وہاں بھی نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔
غسل خانے اور قبرستان میں ممانعت کی حدیث صحیح ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجه حديث: 754)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 747   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 346  
´جن چیزوں کی طرف یا جن جگہوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مقامات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے: کوڑا کرکٹ ڈالنے کی جگہ میں، مذبح میں، قبرستان میں، عام راستوں پر، حمام (غسل خانہ) میں اونٹ باندھنے کی جگہ میں اور بیت اللہ کی چھت پر۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 346]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زید بن جبیرہ متروک الحدیث ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 346