جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تک کہ نظروں سے اوجھل نہ ہو جاتے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 2
´قضائے حاجت کے لیے تنہائی کی جگہ جانا` «. . . أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ، انْطَلَقَ حَتَّى لا يَرَاهُ أَحَدٌ . . .» ”. . . نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ کرتے تو (اتنی دور) جاتے کہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ پاتا تھا . . .“[سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب التَّخَلِّي عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ: 2]
فوائد و مسائل یہ روایت سنن ابي داود حدیث نمبر [2] سنداً ضعیف ہے۔ تاہم پہلی حدیث سنن ابي داود حدیث نمبر [1] صحیح ہے۔ فوائد و مسائل کے لیے سنن ابي داود حدیث نمبر [1] دیکھیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2