سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
33. بَابُ : الرُّخْصَةِ بِفَضْلِ وَضُوءِ الْمَرْأَةِ
باب: عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 372
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ بِفَضْلِ غُسْلِهَا مِنَ الْجَنَابَةِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے غسل جنابت سے بچے ہوئے پانی سے وضو کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ، ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18071، ومصباح الزجاجة: 154)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/330) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں شریک القاضی ضعیف ہیں، اور سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن دونوں کی متابعت موجود ہے، اس لئے کہ حاکم نے مستدرک (1/159) میں اس حدیث کو محمد بن بکر سے، اور انہوں نے شعبہ سے، اورشعبہ نے سماک سے روایت کیا ہے، اور شعبہ اپنے مشائخ سے صرف صحیح احادیث ہی روایت کرتے ہیں، اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: فتح الباری (1/300)، نیز محمد بن بکر نے شریک کی متابعت کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث372  
´عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی رخصت کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے غسل جنابت سے بچے ہوئے پانی سے وضو کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 372]
اردو حاشہ:
مذکورہ بالا روایات میں ام المومنین ر ضی اللہ عنہ کا نام ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
اس روایت سے معلوم ہوا کہ وہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ تھیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 372