سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
36. بَابُ : الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ يَتَوَضَّآنِ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ
باب: مرد اور عورت کے ایک ہی برتن سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 381
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ الرِّجَالُ، وَالنِّسَاءُ يَتَوَضَّئُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مرد و عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک ہی برتن سے وضو کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 43 (193)، سنن ابی داود/الطہارة 39 (79)، سنن النسائی/الطھارة 57 (71)، (تحفة الأشراف: 8350)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 3 (15)، مسند احمد (2/4، 103) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 80  
´عورت کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنا`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا نَتَوَضَّأُ نَحْنُ وَالنِّسَاءُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ نُدْلِي فِيهِ أَيْدِيَنَا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم اور عورتیں مل کر ایک برتن سے وضو کرتے، اور ہم اپنے ہاتھ اس میں (باری باری) ڈالتے تھے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 80]
فوائد و مسائل:
➊ یہ صورت حجاب سے پہلے کی رہی ہو گی اور حجاب کے بعد یہ معاملہ شوہروں اور ان کی بیویوں کے مابین یا محارم کے مابین محدود ہو گیا۔ اور مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ عورت کا مستعمل (بچا ہوا) پانی، خواہ عورت محرم ہو یا غیر محرم، پاک ہے اس سے وضو اور غسل جائز ہے۔
➋ جب غیر محرم مرد کا مستعمل (بچا ہوا) پانی عورت استعمال کر سکتی ہے تو اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ غیر محرم مرد کا بچا ہو اکھانا بھی عورت کھا سکتی ہے۔ شریعت میں اس سے ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ «والله أعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 80   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 63  
´مردوں اور عورتوں کا اکٹھے وضو کرنا`
«. . . وبه: ان ابن عمر كان يقول: إن الرجال والنساء كانوا يتوضؤون فى زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اور عورتیں اکٹھے وضو کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 63]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 193، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ اس روایت کے دو مفہوم ہو سکتے ہیں:
اول: خاوند اور بیوی یا محارم مل کر ایک دوسرے کے سامنے اکٹھے وضو کرتے تھے۔
دوم: غیر مرد اور غیر عورتیں مل کر ایک دوسرے کے سامنے اکھٹے وضو کرتے تھے۔
◈ ان میں سے پہلا مفہوم ہی راجح ہے اور اگر دوسرا مفہوم مراد لیا جائے تو یہ پردے کے حکم سے پہلے کا عمل ہے جسے آیت پردہ نے منسوخ کر دیا ہے۔
➋ اگر عورت کسی برتن وغیرہ سے پانی لے کر وضو کرے اور پھر اس میں پانی باقی رہ جائے تو اس پانی سے مرد کا وضو کرنا جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 206   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 71  
´مردوں اور عورتوں کے ایک ساتھ وضو کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اور عورتیں ایک ساتھ (یعنی ایک ہی برتن سے) وضو کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 71]
71۔ اردو حاشیہ: اس باب کا مقصد یہ ہے کہ پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پانی جوٹھا نہیں ہو جاتاکہ دوسرا شخص اسے استعمال نہ کر سکے، اس لیے بیک وقت کئی افراد (مرد و عورت) ایک برتن میں ہاتھ ڈال کر وضو کرسکتے ہیں، البتہ یہ بات ضرور ہے کہ اگر عورت غیرمحتاط قسم کی ہو تو اس کے وضو کرنے کے بعد مرد اس پانی سے وضو نہ کرے کیونکہ وہ چھینٹوں وغیرہ سے پرہیز نہیں کرے گی۔ یاد رہے کہ اس حدیث میں مرد و عورت سے مراد ایک گھر کے مرد اور عورت (میاں بیوی) ہیں نہ کہ مختلف گھروں کے غیرمحرم کیونکہ اسلام میں مرد و زن کے اختلاط کی اجازت نہیں۔ یا پھر اس حدیث میں اس وقت کا ذکر ہے جبکہ ابھی پردے کے احکام نازل نہیں ہوئے تھے۔ واللہ أعلم۔ یہی رائے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اختیار کی ہے۔ دیکھیے: [فتح الباری: 392/1، تحت حدیث: 193]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 71   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 343  
´عورت کے وضو سے بچے ہوئے پانی کے استعمال کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اور عورتیں دونوں ایک ساتھ وضو کرتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 343]
343۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث 71 اور اس کے فوائد و مسائل۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 343   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث381  
´مرد اور عورت کے ایک ہی برتن سے وضو کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مرد و عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک ہی برتن سے وضو کیا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 381]
اردو حاشہ:
(1)
  گزشتہ باب میں بیان ہوا کہ میاں بیوی ایک ہی برتن میں اکھٹے غسل کرسکتےہیں۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اکھٹے وضو بھی کرسکتے ہیں۔
اس باب کی احادیث سے صراحت کے ساتھ ثابت ہوگیا کہ یہ درست ہے۔

(2)
مردوں اور عورتوں کے اکھٹے وضو کرنے سے مراد خاوند بیوی کا اکھٹا وضو کرنا بھی ہوسکتا ہے اور محرم مردوں عورتوں کا مل کر وضو کرنا بھی مراد ہوسکتا ہےکیونکہ وضو کے اعضاء محرم کے سامنے ظاہر کیے جا سکتے ہیں۔
محرم سے مراد وہ رشتہ دار ہیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے، مثلاً:
ماں، بیٹا، بہن، بھائی اور باپ، بیٹی وغیرہ۔
عورت کو ان رشتہ داروں سے پردہ کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔
وہ افراد جن سے نکاح وقتی طور پر حرام ہے محرم نہیں ہیں کیونکہ سالی سے نکاح سرف اسوقت تک حرام ہے جب تک اس کی بہن (بیوی)
نکاح میں ہے۔
اگر بیوی فوت ہوجائے یا اسے طلاق ہوجائے تواس کی بہن (سالی)
سے نکاح جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 381