سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
47. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ وَثَلاَثًا
باب: ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار اعضائے وضو دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 419
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنِي مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ زَيْدٍ الْعَمِّيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً وَاحِدَةً، فَقَالَ:" هَذَا وُضُوءُ مَنْ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَلَاةً إِلَّا بِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ ثِنْتَيْنِ ثِنْتَيْنِ، فَقَالَ: هَذَا وُضُوءُ الْقَدْرِ مِنَ الْوُضُوءِ، وَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَقَالَ: هَذَا أَسْبَغُ الْوُضُوءِ، وَهُوَ وُضُوئِي وَوُضُوءُ خَلِيلِ اللَّهِ إِبْرَاهِيمَ، وَمَنْ تَوَضَّأَ هَكَذَا، ثُمَّ قَالَ عِنْدَ فَرَاغِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِحَ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا، اور فرمایا: یہ اس شخص کا وضو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے بغیر نماز قبول نہیں فرماتا، پھر دو دو بار دھویا، اور فرمایا: یہ ایک مناسب درجے کا وضو ہے، اور پھر تین تین بار دھویا، اور فرمایا: یہ سب سے کامل وضو ہے اور یہی میرا اور اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کا وضو ہے، جس شخص نے اس طرح وضو کیا، پھر وضو سے فراغت کے بعد کہا: «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»  اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہ جس سے چاہے داخل ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7460، ومصباح الزجاجة: 173) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالرحیم متروک ہے، ابن معین نے ”کذاب خبیث“ کہا ہے، نیز اس میں زید العمی ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4735، والإرواء: 85)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 81  
´اعضاء وضو کو تین تین بار دھونے کا بیان۔`
مطلب بن عبداللہ بن حنطب کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے وضو کیا، اور اعضاء وضو کو تین تین بار دھویا، وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع کر رہے تھے۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 81]
81۔ اردو حاشیہ: امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونا فرض اور دو دو یا تین تین مرتبہ دھونا سنت ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الوضوء، قبل حدیث: 135]
دیگر محدثین کی طرح امام بخاری رحمہ اللہ نے اس پر ابواب بھی قائم کیے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے: [صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 157- 159]
حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص تین سے زیادہ دفعہ دھوتا ہے، وہ سنت سے تجاوز اور انحراف کر کے اپنے اوپر ظلم کرتا ہے۔ دیکھیے: [سنن النسائي، الطھارة، حدیث: 140، و سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: 135]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 81   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث419  
´ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار اعضائے وضو دھونے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضاء وضو کو ایک ایک بار دھویا، اور فرمایا: یہ اس شخص کا وضو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے بغیر نماز قبول نہیں فرماتا، پھر دو دو بار دھویا، اور فرمایا: یہ ایک مناسب درجے کا وضو ہے، اور پھر تین تین بار دھویا، اور فرمایا: یہ سب سے کامل وضو ہے اور یہی میرا اور اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کا وضو ہے، جس شخص نے اس طرح وضو کیا، پھر وضو سے فراغت کے بعد کہا: «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 419]
اردو حاشہ:
(1)
یہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم اس میں مذکور مسائل دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔

(2)
ایک ایک بار اور تین تین بار وضو کی احادیث بھی پہلے گزرچکی ہیں اور وضو کے بعد مذکورہ بالا دعا آگے حدیث: 470 میں آرہی ہے۔
یہ دعا صحیح مسلم میں بھی مروی ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الطھارۃ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء، حدیث: 234)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 419