سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها -- کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
50. بَابُ : مَا جَاءَ فِي تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ
باب: داڑھی میں خلال کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 433
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ الْكِلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ السَّائِبِ الرَّقَاشِيُّ ، عَنْ أَبِي سَوْرَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ لِحْيَتَهُ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور اپنی داڑھی کا خلال کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3497، ومصباح الزجاجة: 179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 417) (صحیح)» ‏‏‏‏ (واصل الرقاشی اور أبو سورہ دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، کما تقدم)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2934  
´محرم اپنا سر دھو سکتا ہے۔`
عبداللہ بن حنین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم کے درمیان مقام ابواء میں اختلاف ہوا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: محرم اپنا سر دھو سکتا ہے، اور مسور رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں دھو سکتا، چنانچہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، تاکہ میں ان سے اس سلسلے میں معلوم کروں، میں نے انہیں کنویں کے کنارے دو لکڑیوں کے درمیان ایک کپڑے کی آڑ لیے ہوئے نہاتے پایا، میں نے سلام عرض کیا، تو انہوں نے پوچھا: کون ہے؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن حنین ہوں، مجھے عبداللہ بن عب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2934]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
کسی علمی مسئلے میں اختلاف رائے مذموم نہیں بلکہ اپنی رائے کی غلطی واضح ہو جانے کے بعد اس پر اصرار کرنا برا ہے۔

(2)
اختلاف ہوجانے کی صورت میں اپنے سے بڑے عالم کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔

(3)
عالم کو چاہیے کہ مسئلے کے ساتھ دلیل بھی ذکر کردے تاکہ سائل مطمئن ہوجائے۔

(4)
کپڑا پہن کر نہاتے وقت بھی دوسروں سے پردہ کرنا بہتر ہے۔

(5)
جن اعضاء کو دیکھنا ممنوع ہے ان کے علاوہ باقی جسم دیکھنا جائز ہے جیسے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے ساتھ دوسرا آدمی موجود تھا جو انھیں غسل میں مدد دے رہا تھا اور ظاہر ہے کہ صحابی نے نہانے کے لیے اوڑھنے والی چادر اتاری ہوئی ہوگی۔

(6)
وضو کرنے اور نہانے میں دوسرے سے مدد لینا جائز ہے۔

(7)
احرام کی حالت میں نہانا اور سر دھونا جائز ہے لیکن خوشبودار صابن استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(8)
سر دھوتے وقت بالوں کو حرکت دینا جائز ہے تاکہ اچھی طرح صفائی ہوجائے اس طرح اگر کوئی بال ٹوٹ جائے تو وہ بال کاٹنے کے حکم میں نہیں لہٰذا کوئی فدیہ وغیرہ واجب نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2934